Aaj News

منگل, اپريل 01, 2025  
03 Shawwal 1446  

بکنگ منسوخ ہونے پر اپوزیشن اتحاد کی زبردستی ہوٹل میں گھس کر کانفرنس، جے یو آئی کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار

حکومت آئین کے نام سے گھبراتی ہے، ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، شاہد خاقان عباسی
اپ ڈیٹ 27 فروری 2025 04:01pm

ہوٹل انتظامیہ نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز بکنگ کینسل کردی، شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماء ہوٹل پہنچے اور لابی میں کانفرنس شروع کردی، جبکہ نجی ہوٹل کے باہر سیکیورٹی اہلکار تعینات کردیے گئے۔

اپوزیشن گرینڈ الائنس کے زیر اہتمام ”آئین کی بالادستی“ کے عنوان سے دو روزہ قومی کانفرنس کے معاملے پر ہوٹل مینیجر نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرا دیا۔

ہوٹل مینیجر نے پولیس کو دئے گئے بیان میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو انتظامیہ کی جانب سے آج کانفرنس کی اجازت نہیں دی گئی تھی، اپوزیشن جماعتوں کے رہنما نجی ہوٹل میں زبردستی کانفرنس کیلئے گھس گئے۔

ہوٹل مینیجر کے مطابق تمام افراد اجازت کے بغیر ہوٹل کی حدود میں داخل ہوئے، سیاسی رہنماؤں نے ہوٹل میں داخل ہوکر لابی پر قبضہ کیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے ہوٹل مینیجر سے وقوعہ سے متعلق بیان ریکارڈ کرلیا۔ پولیس بیان ریکارڈ کرنے کے بعد رپورٹ لے کر روانہ ہوگئی، جس کے بعد اپوزیشن گرینڈ الائنس کی قیادت پر مقدمہ درج ہونے کا امکان ہے۔

کانفرنس کا علامیہ جاری

26 اور 27 فروری کو ہونے والی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں پاکستان کی سیاسی جماعتوں، وکلا اور صحافیوں نے شرکت کی، جس میں ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔

کانفرنس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ نظام عدل کی غیر موجودگی میں ملک ترقی نہیں کر سکتا اور تمام مسائل کا حل آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں مضمر ہے۔

اعلامیے میں 8 فروری 2024 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے انہیں موجودہ بحرانوں کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ پاکستان کا آئین کسی شہری کو بلاجواز حراساں کرنے یا جیل میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیتا۔ شرکا نے مطالبہ کیا کہ پیکا قانون کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

اعلامیے میں سندھ اور بلوچستان کے مسائل پر فوری توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ ملک کے بگڑتے ہوئے حالات پر متفقہ حکمت عملی بنا کر اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یہ جدوجہد پاکستان کو بحرانوں سے نکالنے تک جاری رہے گی۔

جے یو آئی کا مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار

اپوزیشن گرینڈ الائنس کے زیراہتمام کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے پر جے یو آئی نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اعلامیہ اپوزیشن کا اپنا ہوگا، جے یو آئی بطور مندوب شریک ہوئی ہے۔

گزشتہ روز کیا ہوا؟

گزشتہ روز عمر ایوب نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے کہا ہم پردباؤ ہے۔ آپ سمجھدار ہیں سمجھ جائیں، جبکہ اسد قیصر بولے جنگل کا قانون چلانا ہے تو پھر آئین کو بیچ سے نکال دیں، ہم آپ سے مقابلہ کریں گے۔

اپوزیشن کی دو روزہ کانفرنس گزشتہ روز اسلام آباد کے ہوٹل میں شروع ہوئی، جہاں جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ملکی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

اسلام آباد میں اپوزیشن الائنس کی قومی کانفرنس کے دوسرے روز کی ہوٹل بکنگ کینسل ہونے کے بعد حزب اختلاف نے ہنگامی پریس کانفرنس کی۔

اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس میں سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کانفرنس ملکی مسائل، قانون کی حکمرانی اور آئین کے حوالے سے ہے۔

آئین کے معاملے پر بند کمرے میں کانفرنس ہورہی ہے، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ ایک حکومت آج وجود میں ہے، جو آئین کے نام سے گھبراتی ہے، جو ایک کانفرنس سے گھبراتی ہے، یہ کانفرنس بند کمرے میں تھی، یہ کوئی سڑک پر نہیں، یا ہزاروں لوگوں کی شرکت نہیں تھی، چند سو افراد ایک آڈیٹوریم میں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت یہ بھی برداشت نہ کرسکی اور پہلے دن کی کانفرنس ختم ہونے کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ یہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ تھے یا انتظامیہ کے لوگ تھے، انہوں نے آ کر ہوٹل والوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر آپ نے کانفرنس کی تو کروڑوں کا جرمانہ بھی ہوگا اور آپ کو بند بھی کر دیں گے۔

سربراہ عوام پاکستان پارٹی نے کہا کہ یہ ہوٹل وکلا کے لیے ہے، یہ ان کو سہولت مہیا کرتا ہے اور اس کا تعلق سپریم کورٹ کے ادارے سے بھی ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں کہا گیا کہ کل آپ یہاں پر کانفرنس نہیں کرسکتے، ہوٹل نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا۔

حکمرانوں نے ہماری جدوجہد کو روکنے کی بار بارکوشش کی، عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہوٹل انتظامیہ سے کہا کہ ہم نے دو دن کی بکنگ کی ہوئی ہے، یہ قومی کانفرنس ہے، یہاں پر کوئی اشتعال کی بات نہیں ہے، ملک کی بات ہوتی ہے، آئین کی بات ہوتی ہے، اگر کسی نے آپ پر دباؤ ڈالا ہے تو لکھ کر دے دیں کہ آپ یہ کانفرنس اس وجہ سے نہیں کرسکتے کہ یہ جرم آپ نے کیا ہے۔

سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اس کانفرنس کے میزبان پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور میں ہوں، بدقسمتی سے ہوٹل انتظامیہ مجبور نظر آتی ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کل یہ کانفرنس ضرور ہوگی، یہ ہمارا آئینی حق ہے اور ہم اس میں بات بھی آئین کی کر رہے ہیں۔

شاہد خاقان نے کہا کہ یہ اس حکومت کمزوری اور ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج یہ آئین کے نام سے گھبراتے ہیں، یہ کانفرنس سے گھبراتے ہیں، اربوں کے اشتہار لگانے والی حکومت ایک کانفرنس سے خوفزدہ ہے۔

دو روزہ کانفرنس آج ہر صورت اسلام آباد میں ہوگی، اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اعلان

قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جس ہوٹل میں ہم پریس کانفرنس کرنے جا رہے ہیں، اسی ہوٹل میں شاہد خاقان عباسی اور محمود خان اچکزئی نے یہ کانفرنس کروائی، پاکستان کی سالمیت پر پاکستان میں آئین کی بقا اور پاکستان کے مستقبل کے لیے باتیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلا، دانشوروں اور سیاستدانوں نے باتیں کیں، پاکستان کو مضبوط کرنے کی بات کی، ہم سب جمہوری لوگ ہیں، ہم پاکستان کو مضبوط کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے اپنی مجبوری کا اظہار کیا کہ ہم پر دباؤ ہے، ہم شدید الفاظ میں اس کو رد کرتے ہیں اور بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو انسٹالڈ نام نہاد وزیراعظم شہباز شریف یا محسن نقوی ہیں، ہم لوگ آئیں گے تو ضرورآئیں گے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر براہ راست چیف جسٹس کو دروازہ کھٹکھٹاؤں گا، کیونکہ پچھلے دنوں ہم نے چیف جسٹس کو ملاقات میں باور کرایا کہ پاکستان میں اس وقت آئین ہے نہ قانون پر عمل ہو رہا ہے۔

Shahid Khaqan Abbasi

اسلام آباد

paksitan

pti leaders

Mehmood Khan Achakzai