Aaj News

ہفتہ, اپريل 12, 2025  
13 Shawwal 1446  

آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کیلئے تیار ہیں مگر ٹیکس ریفارمز کی جائیں، وزیر خزانہ

ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا، فیصل آباد میں صنعتکاروں سے خطاب
شائع 22 فروری 2025 05:33pm

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر سال ایک کھرب روپیہ خسارے میں جاتا ہے، پرائیوٹائزیشن کے پراسس کو پبلک کر رہے ہیں، بوجھ کم کرنے کے لیے مختلف منسٹریز کو ضم کیا جارہا ہے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، پالیسی ریٹ کم ہونے سے کاروباری حضرات کو فائدہ ہوا ہے، معاشی استحکام کے لیے اقدامات جاری ہیں، تیل، گھی، دالوں کی بین الاقوامی قیمتیں گررہی ہیں، یہاں بڑھ رہی ہیں، ہم نے فنانسنگ کاسٹ کو کم کرنا شروع کیا ہے، آٹو فنانسنگ سنگل ڈیجٹ پر آنے سے معاشی استحکام آیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ معشت کے لیے اصلاحات کریں گے تو بات آگے نہیں چل پائے گی، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نے بلندیوں کو چھوا، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا، وزیراعظم اور ان کی ٹیم ملکی ترقی کے لیے کام کررہی ہے، سرمایہ کاروں کو سہولیات دینا ہماری ترجیح ہے، پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ ملکی معیشت میں استحکام آیا، مہنگائی کی شرح کم ہوکر سنگل ڈیجیٹ پرآگئی، ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے سے قومی خزانے کا بوجھ کم ہوا، بیرون ملک کمپنیوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے، پالیسیوں کے باقاعدہ تسلسل سے استحکام ممکن ہے، پائیدار اور مؤثر پالیسیوں سے ہی پاکستان ترقی کرے گا، سب کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

آئی ایم ایف وفد 24 فروری کو پاکستان آئے گا، ڈیڑھ ارب ڈالر تک ملنے کی توقع: وزیر خزانہ

ان کا کہنا تھا کہ مختلف منسٹریز کو ضم کر رہے ہیں، افرادی قوت کم کرکے وفاقی ادارے کا بوجھ کم کرنے کی کوشش میں ہیں، اب تک 20 منسٹریز کے خلاف ایکشن لے چکے ہیں، رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزی افسوس ناک ہے ایسے عناصر کے خلاف کارروائی سخت کریں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا ٹیکس کے نظام میں ریفارم ضروری ہیں، لوگوں کا ٹیکس اتھارٹی پر اعتماد نہیں ہے ، ٹیکس نظام میں اصلاحات کو وزیراعظم خود دیکھ رہے ہیں۔

محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک کے تمام چیمبرز سے تجاویز لے رہے ہیں اور مشاورت سے معاملات کو آگے لے کر جائیں گے، رئیل اسٹیٹ اور کنسٹرکشن انڈسٹری میں فرق کرنا ہو گا، پلاٹوں کی فائلیں فروخت کرنے والوں کو سپورٹ نہیں کر سکتے۔

ایک سال کی کامیابیاں سب کے سامنے ہیں، ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ بار بار کہا جاتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس کیوں جاتے ہیں آپ کو پتا ہے اس لیے جاتے ہیں کہ اکانومی کا ڈی این اے چل سکے، آئی ایم ایف کہتا ہے ہم مزید پیسے دینے کے لیے تیار ہیں لیکن ٹیکس ریفارمز کریں، ہم جو اصلاحات لارہے ہیں وزیراعظم اس پر کلیئر ہیں، تنخواہ دار طبقے پر بہت بوجھ پڑا ہے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ سیلری پرسن کو اپنا فارم جمع کروانا ہوگا، سات شعبہ جات سے منسلک تنخواہ دار طبقہ نومبر تک آن لائن اپنا فارم جمع کروا سکے گا۔

Finance minister

اسلام آباد

Muhammad Aurangzeb