مصطفی قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر پارٹیاں اور منشیات کا استعمال ہوتا تھا، اداکار کے بیٹے سمیت 4 گرفتار
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والے مصطفی عامر قتل کیس میں تحقیقات کے دوران حاصل کی گئیں ویڈیوز صرف آج نیوز پر آگئی، ویڈیوز میں ارمغان کے گھر پر ہونے والی پارٹیز دیکھی جا سکتی ہیں، ملزم ارمغان کے گھر پارٹیاں اور منشیات کا استعمال ہوتا تھا، ویڈیوز میں ارمغان کے پالتو 3 شیر کے بچے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، ارمغان کو گاڑی میں نشہ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان منی لانڈرنگ میں ملوث تھا۔ پولیس کے رابطے پر مقدمہ درج کریں گے۔
مصطفی عامر قتل کیس میں تحقیقات کے دوران حاصل کی گئیں ویڈیوز آج نیوز کو مل گئیں۔ ویڈیوز میں ارمغان کے گھر پر ہونے والی پارٹیز دیکھی جا سکتی ہیں۔
مصطفی عامر قتل کیس میں تحقیقات کے دوران حاصل کی گئیں ویڈیوز میں نوجوان لڑکے لڑکیاں نشے میں دھت ارمغان کے ساتھ پارٹیز کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ویڈیوز میں ارمغان کو اپنی مہنگی ترین گاڑی میں نشہ کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے، ارمغان کے گھر پر سالگرہ پارٹی کی ویڈیو بھی آج نیوز سامنے لے آیا۔
’لڑکی سے ناراضگی نے ارمغان کو پاگل کر دیا‘، مصطفیٰ کے قتل میں شریک ملزم شیراز کے نئے انکشافات
آج نیوز کی حاصل کردہ ویڈیوز معاشرے میں نشے کی بہتات کی غماز ہیں، نوجوان نسل کی تباہی اور ارمغان کا لائف اسٹائل بھی ویڈیوز میں واضح ہے۔
کیا ملزم ارمغان منی لانڈرنگ میں ملوث ہے؟ ایف آئی اے حکام کا موقف سامنے آگیا
گرفتار ملزم ارمغان کیا منی لانڈرنگ میں ملوث ہے؟؟ ایف آئی اے حکام کا موقف بھی سامنے آگیا، پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزم کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے، شواہد دیکھ کر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کریں گے۔
مارشا، انجلینا کے بعد اب زوما: مصطفیٰ عامر قتل کیس میں تیسری لڑکی کا نام سامنے آگیا
ایف آئی اے حکام کے مطابق پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزم کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے۔ پولیس ہم سے رابطہ کرے گی تو شواہد دیکھ کر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بھی درج کریں گے۔
ارمغان کے گھر میں غیرقانونی کال سینٹر اور سافٹ وئیر ہاؤس کے حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم اے وی سی سی کی تفتیش میں معاونت کرے گی۔
ایف آئی اے کے مطابق ارمغان کے گھر سے ملنے والے لیپ ٹاپس کو ڈی کوڈ کرنے اور دیگر ڈیجیٹل شواہد تک پہنچنے میں بھی پولیس کو مدد فراہم کریں گے۔
مصطفی عامر قتل کیس، اداکار کے بیٹے سمیت 4 نوجوان گرفتار
مصطفی عامر قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، تفتیشی ٹیم کا ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے، ٹی وی اداکار کے بیٹے سمیت 4 نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق تفتیشی ٹیم نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے سمیت 4 نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان مزید 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، ایک بار پھر عدالت میں بے ہوش
حکام نے بتایا کہ منشیات فروخت کرنے، خریدنے اور استعمال کرنیوالوں کیخلاف آپریشن جاری ہے، ساجد حسن کے بیٹے سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔
اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ اور ارمغان کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ، ساجد حسن کے بیٹے سے متعلق فیملی کو آگاہ کر دیا، منشیات کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا گیا۔
زندہ جلایا جانے والا شخص مصطفیٰ عامر ہی تھا، ڈی این اے رپورٹ میں تصدیق
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، دُریجی میں زندہ جلایا جانے والا شخص مصطفیٰ عامر ہی تھا۔ ابتدائی ڈی این اے رپورٹ میں تصدیق ہوگئی۔
لاش گزشتہ روزقبر سے نکالی گئی تھی۔ مسخ شدہ لاش کے نمونوں کو جامعہ کراچی کی لیب بھجوایا گیا تھا۔ ڈی این اے نمونے والدہ کے نمونوں سے میچ کر گئے ہیں۔
مواچھ گوٹھ قبرستان میں قبر کشائی کے بعد ملنے والی باقیات مصطفیٰ عامر کی ہیں، ملزم ارمغان اور شیراز نے مصطفیٰ عامر کو گاڑی سمیت جلایا تھا۔
مقتول مصطفیٰ عامر کی لاش 11 جنوری کو بلوچستان کے علاقے دریجی کے مقام سے ملی تھی، مقتول کو لاوارث قرار دے کر 16 جنوری کو دفنایا گیا تھا۔
مسخ شدہ لاش کے نمونوں کو جامعہ کراچی کی لیب بھجوایا گیا تھا، قبر سے نکلنے والے بقایا جات مقتول مصطفیٰ عامر کی ہیں۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔
25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔
ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔
ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔
ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔
کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔
دریں اثنا، 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔
Comments are closed on this story.