کراچی میں واٹر ٹینکر نے ایک اور معصوم بچے کی جان لے لی
کراچی میں ٹینکر سے ایک اور جیتی جاگتی زندگی ختم ہوگئی، کیفے پیالہ کے قریب دس سالہ بچہ پہیوں کے نیچے آگیا۔ ننھا صائم ٹینکر سے پانی بھررہا تھا۔ ڈرائیورنے ریورس کیا تو بچہ زد میں آگیا۔ پولیس نے ٹینکر اور ڈرائیور کو تحویل میں لے کر ضابطے کی کارروائی شروع کردی ہے۔
بفرزون بلاک سولہ اے کے بی آر سوسائٹی میں واٹر فلٹر پلانٹ سے پانی لیکرنکلنے والا صائم واٹر ٹینکر کی زد میں آکر موقع پر جاں بحق ہوا، اہل علاقہ نے واٹر ٹینکر ڈرائیور پر تشدد کیا اور ٹینکر کے شیشے توڑ دیئے ٹینکر ڈرائیور کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
متوفی بچے کے تایا عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ واٹر ٹینکر دن کے اوقات میں بھی رہائشی علاقوں میں دندناتے پھرتے ہیں جو حادثات کا باعث بن رہے ہیں۔
متوفی صائم کے نانا نے میڈیا سے بات چیت پر کہا کہ ہیوی ٹریفک پر عائد پابندی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ جبکہ چچا نے بتایا کہ متوفی صائم پانچ بپن بھائیوں میں سب سے بڑا اور چوتھی جماعت کا طالب علم تھا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ آج ہمارا کل کسی اور کا بچا مارا جائے گا ، صبح 6 سےرات 12 بجےتک ہیوی ٹریفک پرپابندی عائدکی جائے۔
ڈمپر اور ٹریلر کی ٹکر سے مزید 2 افراد کی ہلاکت
کراچی میں قاتل ڈمپروں کو روکنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں، آج ڈمپر اور ٹریلر کی ٹکر سے مزید 2 افراد جان سے گئے جبکہ رواں سال مختلف ٹریفک حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 123 ہوگئی۔
قبل ازیں، کراچی کے علاقے ملیر انور بلوچ ہوٹل کے قریب ٹرالر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار شخص جاں بحق جبکہ دوسرا زخمی ہوگیا۔
پولیس کے مطابق جاں بحق موٹرسائیکل سوار کی شناخت عامر اور زخمی کی ساجد کے نام سے ہوئی، حادثے کے بعد ڈرائیور ٹریلر کو چھوڑ کر فرار ہوگیا۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ جاں بحق عامر زخمی ساجد کا بہنوئی ہے اور وہ موٹر سائیکلوں پر کزن کو کینٹ اسٹیشن چھوڑ کر واپس قائد آباد آرہے تھے کہ تیز رفتار ٹریلر نے موٹر سائیکل کو ٹکر ماردی۔
دوسری جانب شارع فیصل کارساز کے قریب حادثے میں زخمی محمد شاکر دوران علاج جاں بحق ہوگیا، جاں بحق شاکر موٹر سائیکل پر ڈمپر کے پچھلے حصے سے ٹکرایا تھا۔
پولیس کے مطابق ورثا بغیر کارروائی کے لاش جناح اسپتال سے وصول کرکے چلے گئے۔
اس سے قبل کراچی کےعلاقےبلدیہ مواچھ گوٹھ پل کے قریب بس اور ڈمپر آپس میں ٹکرا گئے، حادثے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل 17 اور 18 فروری کی درمیانی شب کراچی کے علاقے جیل چورنگی پل پر واٹر ٹینکر کی ٹکر سے ایک اور شہری جان کی بازی ہار گیا تھا، جس کے بعد مشتعل افراد نے 5 واٹر ٹینکروں کو آگ لگادی تھی۔
واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جب کہ فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھانے کے لیے پہنچ گیا۔
19 فروری کو واٹر کارپوریشن کے ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں عوام کی جانب سے بھی ہمیں پریشانی اور خوف لاحق ہے، کیونکہ ہمارے ٹینکرز جلائے جا رہے ہیں، جیل چورنگی کے قریب واٹر کارپوریشن کے 5 ٹینکرز جلانے پر احتجاجاً ٹینکرز بند کر دیے ہیں۔
واٹر ٹینکرز مالکان کی جانب سے ہڑتال کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد کو پانی کی سپلائی معطل ہونے اور شہر میں پانی کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا، کراچی میں کئی علاقوں کے رہائشی پانی کے استعمال کے لیے واٹر ٹینکرز پر انحصار کرتے ہیں، کیونکہ بیشتر علاقوں میں واٹر بورڈز کی لائن کے ذریعے پانی فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔
شہر کے پوش علاقے ڈیفنس، متوسط طبقے کی آبادی والے بلدیہ ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن سمیت متعدد دور دراز علاقوں میں پانی کی سپلائی کے لیے ٹینکرز اور چھوٹی سوزوکیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
Comments are closed on this story.