معمر شخص کی جان بچانے والے پاکستانی طالب علم جو چین میں ”ہیرو“ بن گئے
چین کی گنان میڈیکل یونیورسٹی کے دو پاکستانی طالب علموں یوسف خان اور محمد رفیع اللہ جواد کو شنگھائی ریلوے اسٹیشن پر اچانک طبی ایمرجنسی کا شکار ہونے والے معمر شخص کی زندگی بچانے کیلئے جرات مندانہ اور فلاحی اقدامات پر سراہا گیا ہے۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق سونگ جیانگ ریلوے اسٹیشن رات کے وقت جب یوسف خان اور رفیق اترے تو انھوں نے پولیس اہلکاروں کو دیکھا کہ ایک ادھیڑعمر شخص ہارٹ آٹیک کے باعث زمین پر گرا ہوا تھا اوراس کے گرد لوگ جمع تھے۔
کوئی عام شخص ہوتا تو شاید ایسے منظر کو دیکھ کر نہ رکتا لیکن یوسف اور رفیق نے ایسا نہیں کیا۔ لیکن وہ دوںوں دوست فوری ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے وہ فوری طور پراس کی مدد کے لئے پہنچے۔
اس شخص کا جائزہ لینے کے بعد انہوں نے اسے غیر فعال پایا، وہ سانس نہیں لے رہا تھا، اس کی نبض بی ہلکی چل رہی تھی ، وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں تھا۔
رپورٹ کے مطابق یوسف نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کارڈیو پلمونری ریسیسیٹیشن(سی پی آر) اور منہ سے سانس شروع کردی جبکہ جواد نے اس شخص کی حالت کی نگرانی کرکے مدد کی۔
سی پی آر کے چار چکر لگانے کے بعد بزرگ شخص کو آہستہ آہستہ ہوش آ یا اور اس نے دوبارہ سانس لینا شروع کر دیا، دونوں طالب علم اس کے ساتھ رہے اور اس کے استحکام کو یقینی بنایا جب تک کہ ایمبولینس اسے مزید طبی دیکھ بھال کیلئے اسپتال لے جانے کے لئے نہیں پہنچی۔
رپورٹ کے مطابق ان کے فوری اور پیشہ ورانہ ردعمل نے انہیں موقع پر موجود عینی شاہدین، پولیس افسران اور طبی عملے کی طرف سے وسیع پیمانے پر سراہا گیا۔
بہت سے لوگوں نے ان کی ہمت، تحمل اور طبی مہارت کی تعریف کی، جو اس شخص کی زندگی بچانے میں اہم ثابت ہوئی۔
پاکستان کے صوبے کے پی کے سے تعلق رکھنے والے یوسف اور جواد جنوبی چین کی گنان میڈیکل یونیورسٹی سے کلینیکل میڈیسن میں بیچلر کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں۔
چائنہ اکنامک نیٹ کے مطابق اخلاقیات پر یونیورسٹی کی توجہ نے ہمیشہ ہمیں اچھے کام کرنے کی ترغیب دی ہے۔ یہاں ہمارے میڈیکل اسٹڈیز نے ہمیں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے اور نازک حالات میں زندگیاں بچانے کے لئے علم اور مہارت سے لیس کیا ہے۔
واقعے کے دوران پہلی بار سی پی آر کرنے والے یوسف نے ایک زندگی بچانے میں کامیاب ہونے پر بے حد فخر اور خوشی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا زندگیاں بچانا ہر ڈاکٹر اور میڈیکل طالب علم کا مقدس فرض ہے اور میں اسی طرح کی کسی بھی صورتحال میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے دوبارہ ایسا کروں گا۔
Comments are closed on this story.