باڈی بنانے والے سپلیمنٹس نوجوانوں کو کس نفسیاتی بیماری میں مبتلا کررہے ہیں؟
آج کے نوجوان فٹنس اور مسلز بنانے کے جنون میں مختلف قسم کے پروٹین شیکس، پری ورک آؤٹ سپلیمنٹس اور دیگر غذائی اشیا کا استعمال کرتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک صحت مند رجحان لگتا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان سپلیمنٹس کا غیر ضروری استعمال ایک نفسیاتی بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
جدید تحقیق کے مطابق، ”مسل ڈسمورفیا“ نامی بیماری نوجوانوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ بیماری ایک قسم کا ’باڈی ڈسمورفک ڈس آرڈر‘ ہے، جس میں وہ شخص اپنے جسم کو ہمیشہ ناکافی یا غیر متناسب سمجھتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی فٹ کیوں نہ ہو۔
مسل ڈسمورفیا کیا ہے؟
’مسل ڈسمورفیا‘ میں مبتلا افراد سمجھتے ہیں کہ ان کا جسم اتنا زیادہ مسکولر اور پتلا نہیں جتنا ہونا چاہیے۔ ان کا زیادہ وقت جِم میں سخت ورزش کرنے، غذا پر حد سے زیادہ توجہ دینے اور مسلسل اپنی جسمانی ساخت پر تنقید کرنے میں گزرتا ہے۔
اچھی صحت خدا کا ایک انمول تحفہ ہے اس کی حفاظت کیسے کریں
یہ بیماری جسمانی اعتماد میں کمی، سوشل آئسولیشن، اینگزائٹی اور ڈپریشن جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ بعض افراد اس کے باعث انابولک اسٹیرائڈز جیسے خطرناک کیمیکل کا استعمال بھی شروع کر دیتے ہیں، جو جسمانی اور ذہنی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
نوجوانوں میں سپلیمنٹس کے خطرناک اثرات
ٹورنٹو یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق، وہ نوجوان جو ویہ پروٹین، کریٹین، وزن بڑھانے والے فارمولے یا دیگر باڈی بلڈنگ سپلیمنٹس کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، ان میں مسل ڈسمورفیا کے اثرات نمایاں طور پر زیادہ دیکھے گئے۔ تحقیق کے مطابق، زیادہ سپلیمنٹس لینے والے نوجوانوں میں مسل ڈسمورفیا کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اس بیماری میں مبتلا نوجوان حد سے زیادہ ورزش کرتے ہیں اور غذا کے بارے میں جنون کی حد تک حساس ہو جاتے ہیں۔ اسکے علاوہ ان میں سوشل انٹریکشن کم ہو جاتا ہے، کیونکہ وہ اپنی جسمانی ساخت پر حد سے زیادہ توجہ دیتے ہیں۔
سپلیمنٹس واقعی محفوظ یا خطرناک؟
عام طور پر لوگ سپلیمنٹس کو محفوظ سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ امریکہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ تر سپلیمنٹس میں ایسے اجزاء پائے گئے جو مضر صحت یا غلط لیبل شدہ تھے۔ کچھ سپلیمنٹس میں انابولک اسٹیرائڈز کے نشانات بھی ملے، جو کہ نوجوانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
مسلز ڈسمورفیا کی علامات کیا ہیں؟
اگر آپ کے کسی قریبی نوجوان میں درج ذیل علامات پائی جاتی ہیں، تو ممکن ہے کہ وہ مسل ڈسمورفیا کا شکار ہو۔
ایسا نوجوان ورزش کے بغیر بے چین رہتا ہے اور زیادہ وقت جِم میں گزارتا ہے، اپنی جسمانی ساخت سے مستقل غیر مطمئن رہنا غذا پر غیر ضروری حد تک کنٹرول رکھنا، سماجی سرگرمیوں میں کمی جیسے معاملات سے دوچار رہتا ہے، کیونکہ یہ لوگ اپنی باڈی امیج کے بارے میں زیادہ حساس ہوجاتے ہیں۔ ایسے افراد خود کو کمزور اور غیر مسکولر سمجھتے ہیں چاہے وہ جسمانی طور پر فٹ ہوں۔
سوشل میڈیا کا کردار
نوجوانوں میں اس مسئلے کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ سوشل میڈیا کا غیر حقیقی معیار بھی ہے۔ انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر فٹنس ماڈلز اور انفلوئنسرز کی ایڈٹ شدہ تصاویر نوجوانوں میں خود اعتمادی کی کمی اور غیر حقیقی باڈی امیج کے جنون کو بڑھاتی ہیں۔
چہل قدمی یا ٹریڈمل صحت کے لیے بہتر آپشن کونسا ہے
اس مسئلے سے کیسے نمٹا جائے؟
اگر آپ محسوس کریں کہ کوئی نوجوان اس بیماری کی طرف جا رہا ہے، تو اسے درج ذیل طریقوں سے مدد فراہم کی جا سکتی ہے،
نوجوانوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ سوشل میڈیا پردکھائی جانے والی تصاویر حقیقی نہیں ہوتیں ان سے متاثر ہونا عقلمندی نہیں۔ اسکے ساتھ ہی ایسے افراد کو ذہنی صحت کی آگاہی کی بھی ضررورت ہے لہٰذا والدین، اساتذہ اور کوچز کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں سے اس مسئلے پر بات کریں۔
نوجوانوں سے بات کریں کہ وہ متوازن فٹنس اپروچ اپنائیں اور ورزش اور غذا کو ایک متوازن اور صحت مند طرزِ زندگی کے طور پر زندگی میں شامل رکھیں نہ کہ ایک جنون کے طور پر۔
اگر ضرورت ہو تو پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں، اگر کسی نوجوان میں مسل ڈسمورفیا کی علامات شدید ہو رہی ہیں، تو ماہر نفسیات سے مدد لینا ضروری ہے۔
باڈی بلڈنگ اور فٹنس ایک مثبت عمل ہے، لیکن اگر یہ جنون کی حد تک چلا جائے تو یہ ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ فٹنس کے نام پر اپنی ذہنی صحت کو داؤ پر نہ لگائیں اور سپلیمنٹس کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ والدین، اساتذہ اور کوچز کو بھی اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ نوجوان ایک متوازن اور صحت مند زندگی گزار سکیں۔
Comments are closed on this story.