Aaj News

بدھ, اپريل 02, 2025  
04 Shawwal 1446  

طالبان سے لڑنے والے دو ہزار افغان کمانڈوز کو برطانیہ کا پناہ دینے سے انکار

یہ مستردگی ایک متنازع معاملہ بن گئی ہے
شائع 18 فروری 2025 11:11am

برطانیہ کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ 2 ہزار سے زائد افغان کمانڈوز، جنہوں نے طالبان کے خلاف برطانوی اسپیشل فورسز (SAS اور SBS) کے ساتھ مل کر جنگ لڑی تھی، ان کی برطانیہ میں آبادکاری کی درخواستیں مسترد کر دی گئی ہیں۔

افغان کمانڈوز کو 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد شدید خطرے کا سامنا تھا اور انہیں برطانیہ میں آباد ہونے کے لیے اہل سمجھا جا رہا تھا۔ تاہم، برطانوی وزارت دفاع (MoD) کے اس دعوے کے باوجود کہ درخواستیں مسترد کرنے کی کوئی مجموعی پالیسی نہیں تھی، بی بی سی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کسی بھی افغان کمانڈو کی آبادکاری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

یہ مستردگی ایک متنازع معاملہ بن گئی کیونکہ یہ اس عوامی تحقیقات کے دوران سامنے آئی، جس میں افغانستان میں برطانوی اسپیشل فورسز پر جنگی جرائم کے الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ افغان کمانڈوز، جنہیں ”ٹرپلز“ کے نام سے جانا جاتا ہے، ان واقعات کے عینی شاہد تھے جہاں مبینہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا تھا۔

متحدہ علما بورڈ کا افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کا اعلان

بی بی سی کے پروگرام پینوراما نے 2024 میں انکشاف کیا کہ برطانوی اسپیشل فورسز کو افغان کمانڈوز کی آبادکاری کی درخواستوں پر ویٹو کا اختیار حاصل تھا۔ ابتدا میں وزارت دفاع نے اس الزام کو مسترد کیا تھا، تاہم بعد میں اس وقت کے وزیر دفاع اینڈریو موریسن نے اعتراف کیا کہ حکومت نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کو گمراہ کیا تھا۔

برطانوی فوج کے سابق افسر اور رکن پارلیمنٹ مائیک مارٹن نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان کمانڈوز کی درخواستیں مسترد کرنا ”انتہائی تشویشناک“ ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”ایسا لگتا ہے کہ برطانوی اسپیشل فورسز نے افغان اسپیشل فورسز کی درخواستیں اس لیے مسترد کروائیں کیونکہ وہ ان جنگی جرائم کے گواہ تھے جن کی اب تحقیقات ہو رہی ہیں۔ اگر وزارت دفاع کے پاس اس فیصلے کی وضاحت نہیں ہے تو اس معاملے کو بھی انکوائری میں شامل کیا جانا چاہیے۔“

سینئر وزیر کو افغانستان چھوڑنا پڑ گیا

سابق کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ جانی مرسر، جو افغانستان میں برطانوی اسپیشل فورسز کے ساتھ خدمات انجام دے چکے ہیں، نے بھی انکوائری کے دوران بیان دیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ”ٹرپلز“ کے سابقہ ارکان سے بات کی اور برطانوی اسپیشل فورسز کے ہاتھوں ”خوفناک“ قتل کے الزامات سنے۔

مرسر نے مزید کہا کہ، *”یہ بات میرے لیے بالکل واضح ہے کہ افغان اسپیشل فورسز کے ان افراد کے پاس ثبوتوں کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے، جو اب برطانیہ میں ہیں، اور انہیں اس انکوائری کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔“

United Kingdom

afghan taliban

Afghan commandos