Aaj News

منگل, اپريل 15, 2025  
16 Shawwal 1446  

شیرافضل مروت کے فیصلے پرنظرثانی ہوسکتی ہے، اسد قیصر

آج نیوز کے پروگرام انسائٹ وِد عامر ضیا میں خصوصی گفتگو
اپ ڈیٹ 13 فروری 2025 11:53pm

عمران خان نے ایک محب وطن اور پاکستانی کی حیثیت سے خط میں تشویش کا اظہارکیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں آنکھیں بند نہیں کرنی چاہییں، موجودہ صورت حال کو سنجیدہ لینا چاہیے۔۔ شیر افضل مروت کے فیصلے پرنظرثانی ہوسکتی ہے۔

آج نیوز کے پروگرام انسائٹ وِد عامر ضیا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و سابق اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ اس وقت جو حکومت ہے یہ ڈمی حکومت ہے اس کے پاس نہ کوئی اختیار ہے نہ اتھارٹی ہے اور یہ جعلی مینڈیٹ پر بیٹھے ہیں۔ ہمیں اپنے تحفظات کا اظہارکرنا ہے۔

شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ شیرافضل مروت کواحتیاط کرناچاہئے، شیر افضل مروت کے فیصلے پرنظرثانی ہوسکتی ہے۔

شیرافضل مروات کے صوابی جلسے سے متعلق سوال پراسد قیصر نے بتایا کہ میں چونکہ مصروف تھا مجھے درست صورتِ حال کا کا پتا نہیں کہ صوابی جلسے میں کیا ہوا تھا۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکرنے کہا کہ ہم نے جو بھی کرنا ہے قانون اورآئین کے اندر رہتے ہوئے کرنا ہے، پاک فوج ہمارا مضبوط ادارہ ہے، سیاست اپنی جگہ ہے، اپوزیشن اتحاد بنانے کے خاصے قریب ہیں، اپوزیشن اتحاد کے نام پرمشاورت ہو رہی ہے۔

انھوں نےکہا کہ حزب اختلاف کے معاملے پر بہت قریب آ گئے ہیں، چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس وقت ملک میں کوئی قانون اور آئین نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام سیاسی پارٹیاں جو حکومت سے باہرہیں وہ مل بیٹھ کر صورت حال کا حل نکالیں، اس میں میڈیا، سول سوسائٹی اوراسٹیک ہولڈربھی ہوں اور ایک قومی ایجنڈہ بنایا جائے۔

اسد قیصر نے کہا کہ حکومت جو کچھ بھی کر رہی ہے، انشااللہ جلدی واپس ہوگا۔ جماعت اسلامی کے ساتھ بالکل ہمارا رابطہ ہے ہماری خواہش ہوگی کہ جمہوریت کی جدوجہد اور آئین کی بالا دستی میں میں وہ بھی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔

تاریخ فیصلہ کرے گی کہ کون اسٹیٹ کے لیے چینلج بن گیا ہے، عمران خان آئین کی بالادستی کے لیے جنگ لڑ رہا ہے، حکومت کے ریاست مخالف بیانے کو تسلیم کون کررہا ہے؟ اسے مسترد ہی کردیا ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں، عوام میں اس کی کوئی پذیرائی نہیں۔

آج نیوز کے پروگرام میں ترجمان وزیراعظم اختیار ولی خان نے بھی گفتگو کی کہا کہ حکومت کو بالکل بھی کوئی تشویش ہے نہ ہونی چاہیے، تحریک انصاف کے اردگرد جو سیاسی جماعتیں وہ ان کے ساتھ نہیں بیٹھیں گی، ہم دو ہزار14 سے یہ شرارتیں دیکھ رہے ہیں کہ آج امپائرکی انگلی اٹھے گی، چارحلقے کھول دو۔ 35 پنکچر، یہ کردیں گے وہ کردیں گے اورکھودا پہاڑاورنکلا چوہا ہوتاہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ شوشے کےلیےچارسال کا جووقت رہتا ہے اس میں پارٹیوں کو بھی چلانا ہے، مصروف رکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ کرتے رہیں گے۔ ہم نے ان لوگوں سے پاکستان کو ریسکیو کیا ہے۔

اختیارولی خان نے کہا کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوئی توآوازیں لگیں کہ پاکستان ٹوٹ رہا ہے اورعمران خان خود کہتا تھا کہ اس ملک کے اب تین ٹکٹرے ہوں گے، یہ صومالیہ بنے گا، دیوالیہ بنے گا، یہ سری لنکا بن جائے گا میں نہیں تو پاکستان بھی نہیں اور آئی ایم ایف کو لیٹربازی کی جارہی تھیں، مسلم لیگ ن، شہبازشریف اور میاں نواز شریف کی قیادت میں ساری دنیا نے پاکستان کو بچا لیا۔

ترجمان وزیراعظم نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جو عمران خان سے نالاں بھی ہو چکی ہے اور حکومت کو سپورٹ بھی کریں گے، کل جو سروے آیا وہ سارا اینٹی عمران خان آیا ہے۔

Aaj News program

News Insight with Amir Razia