آئی ایم ایف وفد سے چیف جسٹس کی ملاقات پر اعظم نذیرتارڑ کی وضاحت
وفاقی وزیراعظم نزیر تارڈ نے آئی ایم ایف وفد سے چیف جسٹس کی ملاقات پر سینیٹ میں وضاحت کر دی ، کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی، ججوں سے نہیں۔ مقصد جوڈیشل اصلاحات پروگرام تھا۔ وفد نے ملاقات کیلئے وقت مانگا تو ملاقات ہوئی۔
جمعرات کو ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے چیف جسٹس سے آئی ایم ایف وفد کی ملاقات پر سوال اٹھایا بولے کوئی اور چیف جسٹس سے نہیں مل سکتا آئی ایم وفد ملاقات کر رہا ہے کرپشن میں دو درجے بہتری ہو گی جو کچھ چل رہا ہے درست نہیں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے چیف جسٹس سے ملاقات کی ججوں سے نہیں، ان کا جوڈیشل اصلاحات کا پروگرام ہے، یہاں آئی ایم ایف کو خط لکھے جاتے ہیں، آئی ایم ایف وفد نے چیف جسٹس سے وقت مانگا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ انہوں نے گورنس اورعدالتی اصلاحات پر بات کی، چیف جسٹس نے انہیں جوڈیشل اصلاحات پر بتایا ہے، آئی ایم ایف کا وفد نہ کسی مقدمے کا پوچھنے گئے نہ ہی کوئی مقدمہ کیا، چیف جسٹس کو کہا اپنے بندے مقرر کریں تاکہ انصاف کے کام کو بہتر کیا جائے۔
وفاقی وزییرقانون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹریبونل ایکٹ میں متفقہ ترامیم ہوئیں، ریٹائرڈ اور حاضر سروس ججوں نے پہلی بار 35 فیصد انتخابی عذرداریاں نمٹائیں، نیب کو بانی پی ٹی ائی کے دور میں سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا گیا، ہر سیاسی رہنما کے خلاف نیب کے تحت کیس بنایا گیا۔
انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی ائی کے ارکان انتخابی عذرداریاں سے بھاگ جاتے ہیں، عمر ایوب سمیت پی ٹی آئی کے کئی ارکان خیبرپختونخوا میں الیکشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوتے۔ شریف خاندان نے تو لکھ کر دیا کہ ان کے نیب کیسز کا پرانے قانون کے تحت فیصلہ کریں۔ نئے نیب قانون کا اصل فائدہ تو بانی پی ٹی آئی نے اٹھایا۔ یہ عدالتوں میں آن ریکارڈ کہتے ہیں کہ انکے بانی کے خلاف نئے نیب قانون کے تحت کیس نہیں بنتا۔
رانا ثنا اللہ نے بالکل نہیں کہا ریفرنس لارہے ہیں ،وزیرقانون
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے رانا ثنااللہ کی جانب سے ججز کے خلاف ریفرنس لانے سے متعلق سوال پر کہا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ان کی نظرمس کنڈیکٹ ہے، انہوں نے بالکل نہیں کہا ریفرنس لارہے ہیں، نہ ہی حکومت نے ریفرنس سے متعلق کہا ہے، ایسی نوبت آئی تو ضرور بتائیں گے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئی ایم ایف کی چیف جسٹس سے ملاقات کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس لااینڈ جسٹس کمشن کے سربراہ بھی ہیں، چیف جسٹس رولز آف لا پروگرام کو ہیڈ کرتے ہیں، وہ کسی مقدمات کے سلسلے میں نہیں ملے، چیف جسٹس نے عدلیہ کے سربراہ کے طور پر ٹائم لے کر ملاقات کی۔
کیپٹو صنعتی یونٹس کو گیس سپلائی کی معطلی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش
سینیٹر محسن عزیز نے کیپٹو صنعتی یونٹس کو گیس سپلائی کی معطلی سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا۔
محسن عزیز نے کہا کہ 2023 سے کیپٹو صنعتی یونٹس کے لیے گیس کو 400 فیصد بڑھایا گیا، کے پی کو کسی سے گیس لینے کی ضرورت نہیں، جو صوبے گیس بناتے ہیں ان کو اس کا فائدہ ملنا چاہیئے، ایک نوٹفیکشن کے ذریعے کیپٹوصنعتی یونٹس کے دام 3500 کر دیے گئے، پہلے ہی اس سیکٹر کو بند کردیا گیا ہے۔
محسن عزیز نے کہا کہ پوچھنا چاہتا ہوں آئی ایم ایف سے اس متعلق کس نے بات چیت کی، اس طریقے سے انڈسٹری بند ہوجائے گی اور بیروزگاری بڑھے گی، یوں لگتا ہے وزیر پیٹرولیم کو بھی کابینہ میں کوئی نہیں سنتا، ممالک میں دیکھا جائے تو ان پلانٹس کو چھ سے سات ڈالر میں گیس سپلائی ہوتی ہے، اس سے دوگنی قیمت پر یہ پلانٹس کیسے کام کرسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بتایا جائے اسٹیک ہولڈز سے کیوں بات نہیں کی گئی، اس متعلق عوامی سماعت اور اسٹیک ہولڈز کو شامل کیا جانا چاہیے تھا، میں درخواست کروں گا کہ کسی کمیٹی کے حوالے کیا جائے، سیر حاصل بات ہوسکے۔
اعظم نذیر تارڑ کا توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب
وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسی پالیسی ہونی چاہیئے جو پائیدار اور ملکی مفاد میں ہوں، انڈسٹری کو گیس سے بجلی بنانے کی اجازت دی گئی، کم اور مہنگی بجلی کے باعث سستی گیس کی پالیسی کپیٹو کے لیے لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تو آپ کی حکومت نے بھی اس پر بات کی تھی، جس بینک کے پاس بھی جائیں گے وہ شرائط تو رکھے گا، اپنی خودمختاری کو دیکھتے ہوئے جو تجویز کیا گیا وہ کیا، ابتدائی طور پر تو اس پالیسی کو ختم کرنے کا کہا گیا لیکن حکومت نے نظر ثانی کرتے ہوئے اس پالیسی کو جاری رکھا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ بجلی کی سپلائی زیادہ ہونے کی وجہ سے کپسٹی چارجز کی مد میں پیسے بڑھے، آئی ایم ایف نے ان پلانٹس کو بند کرنے کا کہا، بجلی کی قیمت متوزی کرنے کے لیے لیوی کی تجویز آئی، یہ پورے ملک کے لیے پالیسی ہے نہ کہ کسی ایک صوبے کے لیے، اس کو شٹ ڈاؤن کہنا مناسب نہیں ہوگا، توجہ دلاؤ نوٹس نمٹا دیا گیا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 واپس
سینیٹ اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 کو واپس لے لیا۔ بل واپس لینے کی تحریک سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔
اجلاس میں حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیار کنونشن بل 2025 قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا، یہ بل بھی سینیٹراعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر ہدایت اللہ خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو راولپنڈی میں باچا خان کی خدمات سے متعلق جلسہ نہیں کرنا دیا جا۔رہا۔ ہم جمہوری اور پرامن لوگ ہیں اور عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں، ہم نے خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع میں جلسے کئے اور کوئی مسلہ نہیں ہوا، ہم نے خیبرپختونخوا کے دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں بھی پرامن جلسے کئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے کہ راولپنڈی میں ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ صوبائی حکومت اجازت نہیں دیتی تو ہم نے ایوان میں آواز اٹھا دی پھر پریس کانفرنس کریں گے۔
اجلاس میں وزرا کی عدم شرکت کے باعث وقفہ سوالات مؤخر کردیا گیا۔ وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک سینیٹر سلیم مانڈی والا نے کی۔
سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ سینیٹر ثانیہ نشتر کو کافی وقت سے ایوان نہیں دیکھا ، رولز کے مطابق ایک ماہ سے زائد عدم حاضری پر ممبر معطل ہوجاتا ہے۔
سینیٹرشبلی فراز نے جواب دیا کہ وہ استعفی دے چکی ہیں سال ہوچکا، اس پرسینیٹرانوشہ رحمان نے کہا کہ اگر وہ مستعفی ہوگئیں ہیں تو انکی خالی نشست پر انتخابات کرائیں۔ شبلی فراز نے جواب دیا کہ یہ مطالبہ چیئر سے ہم بھی کررہے ہیں آپ بھی کریں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ رولز کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی سینیٹ اجلاس جمعہ صبح ساڑھے10بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.