Aaj News

منگل, اپريل 15, 2025  
16 Shawwal 1446  

ٹرمپ کے پیوٹن سے رابطے پر شدید تنقید، یوکرین کی نیٹو رکنیت پر امریکہ پسپا

حالیہ پیشرفت کو مغربی دفاعی حلقوں میں واشنگٹن کی پسپائی اور روس کی بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے
شائع 13 فروری 2025 11:40am

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان بدھ کے روز ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر جاری بیان میں کہا کہ ان کی اور پوتن کی ٹیمیں فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کریں گی، جبکہ دونوں نے ایک دوسرے کو اپنے ملکوں کے دورے کی دعوت بھی دی ہے۔

ٹرمپ نے اس حوالے سے ملاقات کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی، تاہم بعد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ ان کی صدر پوتن سے ملاقات سعودی عرب میں ہوگی۔

دوسری جانب، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کی صدر ٹرمپ سے ”دیرپا اور قابلِ بھروسہ امن“ کے قیام پر بات ہوئی ہے۔ زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ وہ میونخ میں یوکرین پر ہونے والی دفاعی کانفرنس کے دوران امریکی نائب صدر جے ڈی ونس سے بھی ملاقات کریں گے۔

سلامتی کونسل کا افغانستان میں داعش خراسان کے خطرے پر تشویش کا اظہار

یوکرین کی نیٹو رکنیت پر امریکہ کا محتاط رویہ

ٹرمپ کے روسی اور یوکرینی رہنماؤں سے رابطے سے قبل ہی امریکی صدر اور وزیر دفاع یہ اشارہ دے چکے تھے کہ یوکرین کی نیٹو میں شمولیت مشکل دکھائی دیتی ہے۔ اس پیشرفت کو مغربی دفاعی حلقوں میں واشنگٹن کی پسپائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جبکہ روس کے لیے اسے ایک بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے۔

پوتن کی سفارتی تنہائی ختم ہونے کا امکان

یہ رابطہ ولادیمیر پوتن کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے، کیونکہ فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے وہ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے حملے کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی تھی، جبکہ روس پر سخت عالمی پابندیاں بھی عائد کی گئی تھیں۔ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے بھی پوتن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

امریکیوں کو بیرون ملک ٹھیکوں کیلئے غیر ملکیوں کو رشوت دینے کے دروازے کھل گئے

اس وقت کے امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر کو ”قاتل آمر“ اور ”غنڈہ“ قرار دیا تھا اور ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کر دیا تھا۔ لیکن 2025 میں ٹرمپ کے امریکی صدر بننے کے بعد واشنگٹن کے رویے میں واضح تبدیلی آئی ہے۔

ٹرمپ کا ماسکو دورہ، ایک نیا موڑ؟

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے صدر پوتن کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، اور دونوں رہنما ایک دوسرے کے ملک کا دورہ بھی کریں گے۔ اگر ٹرمپ واقعی ماسکو کا دورہ کرتے ہیں تو یہ امریکہ اور روس کے تعلقات میں ایک اہم موڑ ہوگا، کیونکہ تقریباً ایک دہائی سے کسی امریکی صدر نے روس کا دورہ نہیں کیا۔

پوتن کے مذاکراتی شرائط اور ممکنہ تنازعات

بی بی سی کے مطابق دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پوتن وہ حاصل کر چکے ہیں جو وہ چاہتے تھے – یوکرین کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ وہ کس حد تک سمجھوتہ کرنے کو تیار ہیں۔ روسی حکام بار بار اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ مذاکرات کے لیے صدر پوتن کا جون 2024 کا منصوبہ ہی بنیاد ہوگا، جس کے مطابق روس ان تمام علاقوں کے علاوہ جن پر وہ قابض ہے، یوکرین کے مزید کئی علاقے بھی اپنی سرحد میں شامل کرے گا۔ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت سے باز رکھا جائے گا اور روس پر عائد مغربی پابندیاں ختم کی جائیں گی۔

ایک روسی اخبار کے مطابق، ’روس مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن اپنی شرائط پر۔‘ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سفارتی الفاظ نکال دیے جائیں، تو یہ صرف ایک ”الٹی میٹم“ ہے، جو مستقبل میں مزید تنازعات کو جنم دے سکتا ہے۔

President Vladimir Putin

President Donald Trump