متنازع پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں کی علامتی بھوک ہڑتال
متنازع پیکا ایکٹ کے خلاف تحریک کا دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے تحت ملک بھر میں علامتی بھوک ہڑتال شروع کردی گئی۔
صحافیوں کی جانب سے پیکا ایکٹ کے خلاف اسلام آباد، کوئٹہ سمیت ملک گیر احتجاج جاری ہے، کراچی پریس کلب میں بھی صحافی تین روزہ بھوک ہڑتال شروع کر دی گئی ہے۔
کراچی کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے، جس سے نہ صرف صحافیوں بلکہ انسانی حقوق کی بھی حق تلفی کی جارہی ہے۔
پیکا ترمیمی ایکٹ پر حکومت اور صحافیوں کو ساتھ بٹھانے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہلے اپوزیشن میں ہوتے ہیں، وہ ہمارے حق پر بات کرتے ہیں اور جب برسر اقتدار آتے ہیں تو وہی اس طرح کے قانون لاتے ہیں، پیکا ایکٹ جیسے کالے قانون کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، حکومت کو یہ متنازع بل واپس لینا ہوگا۔
دوسری جانب حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگا دیا گیا ہے، جس میں صحافتی تنظیموں، صحافیوں اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے کارکنان شریک ہیں۔
متنازع پیکا ایکٹ کیخلاف پی ایف یو جے کا ملک بھر میں آج یوم سیاہ منانے کا اعلان
صحافیوں کا کہنا تھا کہ متنازع پیکا ایکٹ دراصل آزادی صحافت پر حملہ ہے، حکمراں اس کالے قانون کی آڑ میں آزادی اظہار پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے ملک بھر کے پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کالے قانون کی واپسی تک صحافیوں کی احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔
متنازع پیکا قانون کیخلاف صحافیوں کا احتجاج رنگ لانے لگا، حکومتی صفوں سے بھی آواز بلند ہوگئی
پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی تمام یوجیز اپنے اپنے شہروں میں پریس کلبز کے باہر روزانہ 6 گھنٹے کا کیمپ لگائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپوں میں سول سوسائٹی، وکلا، سیاسی رہنما، ٹریڈ یونینزبھی شریک ہوں گی۔
پیکا قوانین میں ترامیم سوشل میڈیا پرغلط خبروں کے پھیلاؤ کوروکنے کےلیے کی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بدنام نہ کرے۔ ایوان سے منظورشدہ پیکاآرڈیننس بِل کو دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز(ترمیمی) بل 2025 کا نام دیا گیا۔
پیکا ایکٹ ترمیمی بل2025 کیا ہے؟ کچھ چیدہ چیدہ نکات
پیکا قوانین کےمجوزہ ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کا مرکزی دفتراسلام آباد میں ہوگا، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیا جائے گا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کےتحفظ اورحقوق کویقینی بنائے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی مجازہوگی۔
Comments are closed on this story.