سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف دائر پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ آٹھ صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں ججز کے تبادلے اور تعیناتی سے متعلق آئینی شقوں کا حوالہ دیا گیا ہے، جبکہ بھارتی سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلوں کی مثال بھی فیصلے میں شامل کی گئی ہے۔
فیصلے کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اور جسٹس ثمن رفعت کی ریپریزنٹیشنز کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر اسلام آباد ہائیکورٹ آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 جون 2015 کو بطور جج ہائیکورٹ حلف اٹھایا، جسٹس خادم حسین سومرو 14 اپریل 2023 کو سندھ ہائیکورٹ کے جج بنے، اور جسٹس محمد آصف نے 20 جنوری 2025 کو بلوچستان ہائیکورٹ کے جج کا حلف اٹھایا۔
جج ہمایوں دلاور سمیت اسلام آباد کے تین سیشن ججز کو گریڈ 21 میں ترقی مل گئی
فیصلے کے مطابق آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدر پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی مشاورت سے ججز کے تبادلے کیے۔ ٹرانسفر سے قبل یہ تینوں ججز اپنی متعلقہ ہائیکورٹس میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین ججز کی تعیناتی اور تبادلے میں واضح فرق کرتا ہے، اور دونوں کو ایک ہی معنی نہیں دیے جا سکتے۔ کسی جج کے تبادلے پر دوبارہ حلف اٹھانے سے متعلق آئینی طور پر کوئی واضح طریقہ کار موجود نہیں ہے، اور اگر ایسا ضروری ہوتا تو آئین میں اس کا ذکر کیا جاتا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ججز کے تبادلے تسلسل سے ہوتے ہیں، جبکہ پاکستان میں ایسی کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، تاہم صدر پاکستان آئین کے مطابق ججز کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ فیصلے میں بھارتی ہائی کورٹس میں ججز کے حلف کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی، تین نئی عدالتیں تیار
فیصلے کے مطابق تین صوبائی ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلوں کے بعد سنیارٹی لسٹ برقرار رہے گی، اور لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے۔ مزید برآں، صوبائی ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
Comments are closed on this story.