یو ایس ایڈ بند ہونے سے پاکستان کا کیا نقصان اور کیا فائدہ ہوگا؟ کتنے لوگ متاثر
یو ایس ایڈ کی معطلی سے پاکستان میں 1.7 ملین افراد کو بحران میں ڈال دیا۔ امداد کی اچانک معطلی نے سیکڑوں پاکستانیوں کو بے روزگاراورلاکھوں افراد کو صحت کی دیکھ بھال اور انسانی امداد کی خدمات سے محروم کر دیا ہے۔
یہ فیصلہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کیا تھا جس کے نتیجے میں پاکستان بھر میں (USAID) کی مالی معاونت سے چلنے والے منصوبے معطل ہوگئے، جس کا اثر صحت، تعلیم، پناہ گزینوں کی امداد، اور اقتصادی ترقی جیسے مختلف شعبوں پر پڑا۔
امریکی امداد بند ہونے سے پاکستان میں صحت کے شعبے پر سب سے فوری اور تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ سندھ کے ضلع شکاپور میں صرف یو ایس ایڈ سے ٹی بی کنٹرول پروگرام کی معطلی کے باعث سو سے زائد کارکنوں کی ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ نومبر 2023 میں شروع ہونے والا یہ پروگرام سندھ کے 15 پسماندہ اضلاع میں 2029 تک ٹی بی کی روک تھام کے لیے تھا۔
پاکستان دنیا کے ان چھ ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ تپ دق کے مریض ہیں، اور ہر سال 600,000 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ امداد کی معطلی نے ہزاروں مریضوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اسی طرح سندھ میں یو ایس امداد معطلی سے ایچ آئی وی/ ایڈز کنٹرول پروگرام بھی متاثر ہواہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں مریضوں کو جان بچانے والی ادویات سے محروم ہونا پڑا۔ پاکستان میں 2 لاکھ 10 ہزار افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہیں اور اب ایک سنگین صحتِ عامہ کے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
یوایس ایڈ نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردارادا کیا ہے، خاص طور پر صحت، انسانی امداد، تعلیم، بنیادی ڈھانچے اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں۔ پاکستان کو 2010 سے 2020 کے دوران USAID سے تقریباً 2.5 بلین ڈالر کی امداد ملی، جس کا ایک بڑا حصہ اہم منصوبوں کے لیے مختص کیا گیا۔ ان امدادی رقوم کی معطلی پاکستان کے سب سے کمزور طبقے پر برا اثر ڈالے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 1.7 ملین افراد جن میں 1.2 ملین افغان پناہ گزین شامل ہیں، امریکی امداد کے پروگرامز کی معطلی سے براہ راست متاثر ہوں گے۔ 60 سے زائد امریکی امداد سے صحت کے مراکز کی بندش نے صحت کے حکام کو متبادل ذرائع تلاش کرنے پر مجبور کر دیا ہے، اور سندھ کی صوبائی حکومت نے امداد کی معطلی کے سنگین نتائج کو تسلیم کیا ہے۔
اگرچہ یہ معطلی انسانی بحران کا باعث بنی ہے تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے غیر ملکی امداد پر انحصار کم کرنے کا موقع ہو سکتا ہے۔ ماہر اقتصادیات شاہد حسن صدیقی نے اس بحران کو پاکستان کے لیے وسائل کو دوبارہ منظم کرنے اور خود کفالت پر زور دینے کا موقع قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس سے فوری مشکلات ہوں گی، یہ بحران ہمیں اپنی معیشت کو بہتر بنانے، ترجیحات کو دوبارہ ترتیب دینے اور ان تنظیموں کے حوالے کی گئی ذمہ داریوں کو واپس لینے پر مجبور کرے گا جنہیں طویل عرصے سے این جی اوز کے حوالے کیا گیا تھا۔
دوسری طرف پاکستان کی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ یو ایس ایڈ کے پروگرامز جلد دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔
وزارت کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ سالوں سے یوایس ایڈ نے پاکستان میں توانائی، تعلیم، صحت اور منشیات کے کنٹرول کے شعبوں میں متعدد مفید منصوبے شروع کیے ہیں۔
Comments are closed on this story.