Aaj News

اتوار, مارچ 30, 2025  
1 Shawwal 1446  

جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی

جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا، بیرسٹرگوہراور بیرسٹرعلی ظفر بھی کارروائی کا حصہ نہ بنے
اپ ڈیٹ 10 فروری 2025 08:42pm

جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے6 ججز کے ناموں کی منظوری دے دی، ججز میں اسلام آباد، بلوچستان، سندھ اور پشاور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری شامل ہے۔

چیف جسٹس پاکستان یحیی آفریدی کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کا اعلامیہ کیا گیا جس کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منعقد ہوا۔ جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے غور کیا گیا۔

اعلامیے کے مطابق مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس سندھ ہائی ہائیکورٹ شفیع صدیقی، بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاشم کاکڑ اورپشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کو بھی سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پشاورہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد، سندھ ہائیکورٹ کے جج صلاح الدین پنورکو بھی سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دی گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کوسپریم کورٹ میں قائم مقام جج لگایا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تقرری آئین کے آرٹیکل 181 کے تحت کی گئی۔

آئین کے مطابق صدرمملکت جسٹس میاں گل کی عارضی تعیناتی کریں گے، چھ ججز کا نوٹیکفیشن ہونے کے ساتھ ہی جسٹس میاں گل حسن کا الگ نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی تقرری آئین کے آرٹیکل 181 کے تحت کی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان نے ٹیکس مقدمات نمٹانے کیلئے جسٹس میاں گل حسن کی تعیناتی کی رائے دی تھی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی دوڑسے باہرہوگئے، ایڈہاک جج کی تعینات مخصوص مدت کیلئے ہوتی، عارضی جج کی کوئی آئینی مدت مقررنہیں۔

خط لکھنے والے دو ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بیرسٹرگوہراور بیرسٹرعلی ظفر بھی کارروائی کا حصہ نہ بنے۔

وکلا کا احتجاج

دوسری جانب [سپریم کورٹ کے اطراف وکلا کی جانب سے ججز کی تعیناتی اور چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف جوڈیشل کمیشن اجلاس کےموقع پر وکلا کے ایک گروپ نے احتجاج کیا، ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

احتجاج کے دوران وکلا کی پولیس سے ہاتھا پائی بھی ہوئی، صدراسلام آباد ہائیکورٹ بارنے احتجاج مؤخر کردیا تھا۔وکلا کی چھ نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کی حمایت کی تھی۔

وکلا ریڈ زون اور ڈی چوک پہنچ گئے، پولیس سے آمنا سامنا

سپریم کورٹ بلڈنگ اور اس کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ڈی آئی جی سیکیورٹی علی رضا کی سربراہی میں سیکیورٹی امور کی نگرانی کی گئی۔

Supreme Court of Pakistan

judicial commission

Lawyers Protest