گوگل نے اے آئی کے بطور ہتھیار استعمال کی اچانک حمایت شروع کردی
گوگل نے اپنی مصنوعی ذہانت (AI) پالیسی میں اچانک خاموشی سے اہم تبدیلیاں کر دی ہیں، جن کے تحت ہتھیاروں اور نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال پر عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ یہ تبدیلی حال ہی میں شائع ہونے والی 2024 کی رپورٹ ’ذمہ دار اے آئی‘ (Responsible AI) کے ذریعے سامنے آئی، جس پر سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے روشنی ڈالی۔
پچھلی پالیسی کیا تھی؟
2018 میں، گوگل نے اپنے اے آئی اصول مرتب کیے تھے، جن میں وعدہ کیا گیا تھا کہ اے آئی کو ہتھیاروں کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، نگرانی کے مقاصد کے لیے اے آئی ٹیکنالوجی فراہم نہیں کی جائے گی، ایسی اے آئی ایپلی کیشنز سے اجتناب کیا جائے گا جو مجموعی طور پر نقصان کا باعث بن سکتی ہیں اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی اے آئی ایپلی کیشنز میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔
اب کیا بدلا؟
تازہ ترین پالیسی میں، ان تمام واضح پابندیوں کو خاموشی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ گوگل کے اے آئی کے سربراہ ڈیمس ہاسابیس اور جیمز مانیکا نے وضاحت کی ہے کہ کمپنی اب ایسے اے آئی منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے جو لوگوں اور معاشرے کے فائدے کے لیے ہوں، اور ساتھ ہی ان سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کو بھی مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
یہ تبدیلی کیوں اہم ہے؟
گوگل کا یہ فیصلہ 2018 کے ایک بڑے تنازع کے برعکس ہے، جب کمپنی کو اپنے اے آئی پروجیکٹ ”Maven“ کو بند کرنا پڑا تھا۔ یہ پروجیکٹ امریکی فوج کے ساتھ تھا، جس میں اے آئی کے ذریعے ڈرون نگرانی کی ٹیکنالوجی بنائی جا رہی تھی۔ اس وقت گوگل کے ملازمین نے شدید احتجاج کیا تھا، جس کے بعد کمپنی کو نگرانی کے منصوبوں سے دستبردار ہونا پڑا تھا۔ لیکن اب، گوگل ایک بار پھر نگرانی کے لیے اے آئی کے استعمال پر آمادہ نظر آ رہا ہے۔
دیگر ٹیک کمپنیاں بھی شامل
گوگل واحد کمپنی نہیں ہے جو اے آئی کو سرکاری دفاعی اداروں کے لیے فراہم کر رہی ہے۔ اوپن اے آئی اور اینتھروپک (Anthropic) جیسی کمپنیاں بھی امریکی حکومت اور دفاعی اداروں کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کے اداروں کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے۔
گوگل اور سیاست
دلچسپ بات یہ ہے کہ گوگل نے اپنی پالیسی میں دیگر اہم معاملات پر بھی خاموشی اختیار کی ہے۔ حال ہی میں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا، تو گوگل نے بغیر کسی اعتراض کے کہا کہ وہ اس تبدیلی کو قبول کر سکتا ہے، بشرطیکہ یہ سرکاری ریکارڈ میں شامل ہو جائے۔
گوگل کی اس پالیسی تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑی ٹیک کمپنیاں اے آئی کے استعمال سے متعلق اپنے مؤقف کو وقت کے ساتھ تبدیل کر رہی ہیں، اور ممکنہ طور پر وہ حکومتی اور دفاعی اداروں کے ساتھ زیادہ قریب ہوتی جا رہی ہیں۔ یہ تبدیلی مستقبل میں اے آئی کے استعمال کے طریقوں اور اس کے اثرات پر اہم اثر ڈال سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.