وکلا برادری کا دوسرے صوبوں سے لائے ججز کو واپس بھیجنے کا مطالبہ
وکلا برادری نے 10 فروری کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کرنے اور دوسرے صوبوں سے لائے گئے ججز کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کر دیا، وکلا نے کہا کہ اگرہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو 10 فروری کو احتجاج کے ساتھ شاہراہ دستور کو کالے کوٹوں سے بھر دیں گے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں آل پاکستان وکلا کنونشن کا انعقاد ہوا، جس میں وکلا کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ کنونشن میں وکلا کی جانب سے اپنے مطالبات پیش کیے گئے۔
وکلا نے عدلیہ میں تقرریوں سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 10 فروری کو ہونے والا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔
وکلا نے مطالبہ کیا کہ دوسرے صوبوں سے لائے گئے ججز کو واپس لیا جائے اور 26 ویں آئینی ترامیم کے اوپر موجودہ 16 ججز پر مشتمل فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر عدالتوں سے ججز کی تعیناتی، وکلا تنظیموں کی ہڑتال
ججز کے تبادلے پر اعتراض: سینیٹر عرفان صدیقی نے ججز سے آئینی سوال پوچھ لیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن اور انتظامی کمیٹی تبدیل، ججز کی سینیارٹی لسٹ بھی جاری
وکلا نے پنجاب بار کی پریس ریلیز پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترمیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
وکلا نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کریں گی۔
وکلا نے واضح کیا کہ اگر ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوئے تو دوبارہ مشاورت کے بعد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور ہڑتال کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 10 فروری کو کال دی جائے گی اور وکلا کا بہت بڑی تعداد میں شاہراہ دستور اسلام آباد میں احتجاج کیا جائے گا، احتجاج کے ساتھ شاہراہ دستور کو کالے کوٹوں سے بھر دیں گے۔
Comments are closed on this story.