سندھ ایگریکلچرٹیکس بل 2025 متفقہ طورپرمنظور
سندھ اسمبلی نے زرعی ٹیکس بل متفقہ طورپرمنظورکرلیا، وزیرعلی مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت چلانے کے لیے ٹیکس ضروری ہے کوئی بھی شخص ٹیکس لگا کر خوش نہی ہوتا ۔۔ اپوزیشن لیڈراوربعض حکومتی وزرا نے بھی بل پراپنے شدید تحفظات کا اظہارکیا۔
سندھ ایگریکلچرٹیکس بل 2025 وزیرپارلیمانی امور، وزیرقانون اوروزیرداخلہ ضیالنجارنےاسمبلی میں پیش کیا۔
سندھ اسبملی اجلاس میں وزیربلدیات سندھ سعید غنی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی آمدنی پرٹیکس کانفاذ مشکل فیصلہ تھا، زرعی ٹیکس کلیکشن صوبائی حکومت کرےگی۔
سعیدغنی نے کہا کہ زرعی ٹیکس کافائدہ کسانوں اورکاشتکاروں کودینگے، آنیوالےبجٹ میں تنخواہ داراورکاروباری طبقوں پرٹیکس میں کمی آئےگی۔
شرجیل میمن کا اظہارِخیال
سینیئرصوبائی وزیرشرجیل میمن نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ سب کومعلوم ہےزرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، صوبائی حکومتوں نے فیصلہ کرناہے زرعی ٹیکس لگاناہےیانہیں۔ زرعی ٹیکس آج سے نہیں پہلےسےلگاہواہے، زرعی شعبےکےکچھ لوگ ٹیکس نہیں دےرہےتھے، پی پی پورےپاکستان کی بات کررہی ہے۔
اپوزیشن لیڈرکے تحفظات
اپوزیشن لیڈرعلی خورشیدی نے خطاب اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اتنی عجلت میں بل کیوں پاس ہوا، بتادیں اپوزیشن کوآن بورڈ نہیں لینا، اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرنا چاہیے، ٹیکس کلیکشن، ایس آر بی، کے تھروہوگا۔ زرعی ٹیکس لگانے کےبل کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کا خطاب
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارامؤقف تھازرعی ٹیکس لگایاجائے، کچھ لوگوں کاخیال تھا کہ یہ ان کی ڈیمانڈ پرہواہے، ٹیکس کلیکشن میں ایف بی آرناکام ہوتاہے، ہمارابھی ریونیوڈیپارمنٹ ناکام ہورہاتھا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف بی آرکرپشن کاگڑھ ہے، کہا تھااس سال6ارب روپےزرعی ٹیکس اکٹھا کریں گے، اب وہ ٹارگٹ آگے پیچھےہوگیاہے، وزیراعظم خودکہےچکےہیں ایف بی آرکرپشن کاگڑھ ہے، فیڈرل ٹیکسزمیں ساڑھے57فیصدحصہ صوبوں کاہوتاہے۔
سندھ حکومت کے وزیرمحمد بخش مہرنے بھی سندھ ایگریکلچرٹیکس بل پراپنے شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ زراعت کی صورتحال بہت خراب ہے وفاق کو ہم پوچھے بغیرمعاہدہ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر دوبجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.