سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس قانون کا مسودہ تیار، 6 لاکھ سے اوپر آمدنی پر ٹیکس دینا ہوگا
پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعد سندھ میں زرعی آمدنی پر ٹیکس لاگو کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، سندھ میں زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس لگانے کے قانون کا مسودہ تیار کرلیا گیا، مسودہ صوبائی کابینہ کی منظوری کے بعد کل سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ سندھ اسمبلی اجلاس میں ایگریکلچرل انکم ٹیکس قانون کل منظور ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ میں زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس لگانے کے قانون کا مسودہ تیار ہوگیا جبکہ سندھ میں زرعی آمدنی پر ٹیکس لاگو کرنے سے متعلق قانون کا نام سندھ ایگریکلچرل انکم ٹیکس ایکٹ 2025 ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سالانہ 6 لاکھ زرعی آمدنی پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، سالانہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ سے 16 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر 30 فیصد زرعی ٹیکس لاگو ہوگا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک زرعی آمدنی پر 40 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا جبکہ سالانہ 56 لاکھ سے زائد آمدنی پر زرعی ٹیکس 45 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
مسودے کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے 15 کروڑ تک کی زرعی آمدن پر سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ 15 کروڑ سے 20 کروڑ تک زرعی آمدنی پر ایک فیصد سپر ٹیکس ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سالانہ 20 کروڑ سے 25 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 2 فیصد اور سالانہ 25 کروڑ سے 30 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 3 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔
مسودے کے مطابق سالانہ 30 کروڑ سے 35 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 4 فیصد اور سالانہ 35 کروڑ سے 40 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 6 فیصد سپر ٹیکس ہوگا، اسی طرح سالانہ 40 کروڑ سے 50 کروڑ تک زرعی آمدنی پر 8 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا، سالانہ 50 کروڑ سے زائد زرعی آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لاگو ہوگا۔
وفاق کے دباؤ کے بعد سندھ میں بھی زرعی ٹیکس کے نفاذ کی تیاریاں
قبل ازیں وفاق کے دباؤ کے بعد سندھ میں بھی زرعی ٹیکس کے نفاذ کی تیاریاں کرلی گئی ہیں، سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ سے متعلق قانون کے حوالے سے پیپلز پارٹی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لیا گیا۔
سندھ میں زرعی ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے قانون سازی کی تیاری مکمل کرلی گئی، ذرائع کے مطابق، پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کی ہدایت پر پارٹی ارکان سندھ اسمبلی کو اعتماد میں لے لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پارلیمانی پارٹی کو زراعت ٹیکس سے متعلق قانون سازی سے آگاہ کیا۔
اس حوالے سے اجلاس گزشتہ شب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں شرکا کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیکس کا نفاذ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ضروری ہے۔ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا پہلے ہی زرعی ٹیکس سے متعلق قانون سازی کر چکے ہیں۔
اب سندھ کابینہ کا اجلاس کل صبح وزیر اعلیٰ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے، جس میں زرعی ٹیکس سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق، کابینہ کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی میں اس قانون پر باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کابینہ ارکان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں زراعت اور اس سے منسلک لائیو اسٹاک پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، جبکہ سندھ میں زرعی ٹیکس کی شرح 15 سے 45 فیصد تک مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کے سامنے اپنے تحفظات اور آراء کا اظہار کیا، تاہم ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت پر اس حوالے سے شدید دباؤ تھا۔
پنجاب کابینہ نے 14 نومبر اور خیبر پختونخوا کابینہ نے 27 جنوری کو زرعی ٹیکس کی منظوری دی تھی، اور اب سندھ میں بھی اس قانون پر عمل درآمد کی تیاری کی جا رہی ہے۔
Comments are closed on this story.