رچرڈ گرینل وینزویلا سے 6 امریکی رہا کرا کے لے آئے، ٹرمپ کی شاباش
وینز ویلا نے 6 امریکی قیدیوں کو آزاد کردیا، یہ اقدام کراکاس میں صدر نیکولس مادورو اور ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار رچرڈ گرینل کے درمیان بات چیت کے بعد کیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق قیدیوں کی رہائی کا اعلان ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے خصوصی نمائندے رچرڈ گرینل نے سوشل میڈیا پر کیا، لیکن رہائی پانے والے قیدیوں کے ناموں کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے خصوصی نمائندے رچرڈ گرینل کی مبارکباد دیتے ہوئے پوسٹ میں لکھا کہ “ مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ“ ہم وینز ویلا سے چھ یرغمالیوں کو واپس لا رہے ہیں،“ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پرپوسٹ مزید لکھا کہ ”رچرڈ گرنل اور میری پوری ٹیم کا شکریہ، انہوں نے شاندار کام کیا!“
میڈیا کو جاری پوسٹ میں رچرڈ گرینل کی تصویر میں چھوٹے نیلے لباس پہنے ہوئے 4 آزاد کردہ امریکی نظر آرہے ہیں، جو وینزویلا کی جیل کے نظام میں قید افراد کے لیے عموماً پہنے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ قیدیوں کی رہائی سے پہلے وائٹ ہاؤس نے وینزویلا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنہیں اس نے ”امریکی یرغمالی“ کہا تھا، کو آزاد کرے اور اس کے ساتھ ہی وینزویلا کے مجرموں کو امریکا کے ذریعہ ڈی پورٹ کرنے پر رضامندی ظاہر کرے ورنہ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ کم از کم 9 افراد جو امریکی شہریت یا رہائش کے حامل ہیں، وینزویلا کی حکام کے زیر حراست 2,200 سے زائد افراد میں شامل ہیں، جنہیں جولائی 2024 کے متنازع انتخابی نتائج پر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، جس میں نیکولس مادورو نے فتح کا دعویٰ کیا تھا۔
رچرڈ گرینل نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ “ہم ان 6 امریکی شہریوں کے ساتھ گھریلو روانہ ہو چکے ہیں، ”انہوں نے ابھی صدر ٹرمپ سے بات کی اور وہ شکریہ ادا کرنے سے باز نہیں آرہے تھے۔“
دوسری جانب وینزویلا کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے نمائندے کے ساتھ بات چیت احترام و خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے۔
وینز ویلا کے صدر مادورو نے امریکی اعلیٰ عہدیدار رچرڈ گرینل سے ملاقات کے بعد کہا کہ بات چیت کا ”کوئی ایجنڈا نہیں تھا“ اور انہوں نے امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں ”نیا آغاز“ تلاش کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
تاہم وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کارولین لیوِٹ نے جمعہ کو پہلے کہا کہ گرنل کے دورے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا مادورو کو وینزویلا کے جائز رہنما کے طور پر تسلیم کرتا ہے۔
Comments are closed on this story.