کرم سے آمدورفت کے راستے 4 ماہ سے بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات، طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
ضلع کرم میں پارا چنار ٹل مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے سے بند ہیں، راستوں کی طویل بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ضلع کرم سے آمدورفت کے راستے 4 ماہ سے بند ہونے کے باعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
کرم میں امن و امان کی صورت حال معمول پر نہ آسکی، پارا چنار ٹل مرکزی شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر گزشتہ 4 ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے جبکہ راستوں کی طویل بندش سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
راستوں کی بندش سے شہر میں اشیائے خورد و نوش کی قلت پیدا ہوگئی اور مارکیٹ سے آٹا ، چینی اور گھی غائب ہوگئے جبکہ شہری مہنگے داموں اشیا خریدنے پر مجبور ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ 4 سے زیادہ گاڑیاں آنے کے باوجود نرخوں میں کمی نہیں آئی، اشیائے خورد و نوش کے حصول کے لیے پوری رات لائن میں کھڑے رہے، 50 کلو چینی 9 ہزار روپے سے 10500 میں فروخت ہورہی ہے، 13 کلو گھی 8500 سے 12 ہزار، 40 کلو آٹا 9 ہزار میں فروخت ہونے لگا۔
کرم میں قافلے پر حملے کی تفصیلات، 2 سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز شہید ہوئے، 6 حملہ آور مارے گئے
اس کے علاوہ سبزیاں اور پھل بھی مہنگے داموں فروخت ہونے لگے، سیب 700 ، امرود 500 ، انار ایک ہزار روپے میں فروخت ہورہے ہیں، گوبھی اور پیاز 250، ٹماٹر اور آلو 150 روپے میں مل رہا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق پاراچنار شہر میں میڈیکل اسٹورز مکمل خالی ہوگئے، ادویات کی شدید قلت کے باعث جان بچانے والی ادویات بھی ناپید ہو گئی، ادویات کی کمی اور معیاری سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگز ایسوسی ایشن کے مطابق قافلوں میں بلا کسی وجہ کے میڈیسن کی گاڑیوں کو نہیں چھوڑا جا رہا۔
سماجی رہنما میر افضل خان طوری کے مطابق مختلف اسپتالوں میں گذشتہ 4 ماہ کے دوران 215 بچوں سمیت 455 افراد دم توڑ گئے ہیں۔
لوئر کرم مندوری میں دھرنا جاری ہے جبکہ عمائدین بگن کے مطابق مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا، بگن متاثرین کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے، جلائے گئے دکانوں اور گھروں کا معاوضہ دیا جائے۔
ڈی سی کرم اشفاق خان کے مطابق بگن میں نقصانات کا سروے مکمل ہوچکا ہے، صوبائی حکومت کو 64 کروڑ روپے دینے کی سمری بھیج دی گئی ہے۔
اپر کرم کے لئے سامان رسد اور بنکرز کی مسماری کا نیا شیڈول جاری
راستوں کی بندش سے ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا
ادھر ضلع کرم سے آمدورفت کے راستے چار ماہ سے بند ہونے کےباعث ہزاروں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، راستے بند ہونے سے بیرون ملک تعلیمی اداروں میں داخلے اور روزگار حاصل کرنے والوں کے بھی مواقع ضائع ہونے لگے۔
کرم سے 100 سے زائد گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پارا چنار پہنچ گیا
شہریوں کا کہنا ہے کہ تقریباً چار ہزار اوورسیز پاکستانی اور تقریباً 3 ہزار طلبہ و طالبات پاراچنار میں پھنسے ہوئے ہیں۔
پارا چنار میں دھرنے کے منتظمین اور شرکا کے خلاف مقدمہ درج
کرم میں امن و امان کے قیام کے لیے بنکرز مسماری کا سلسلہ جاری
دوسری جانب ضلع کرم میں امن و امان کے قیام اور راستوں کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم اب تک بالش خیل اور خار کلے میں 17 بنکرز مسمار کردیے گئے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کرم میں امن و امان کے قیام کے لیے بنکرز مسماری کا سلسلہ جاری ہے، امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دونوں فریقین کے بنکرز مشمار کیے جا رہے ہیں، اب تک بالش خیل اور خار کلے میں 17 بنکرز مسمار کئے گئے ہیں ، بنکر مسماری آپریشن کی نگرانی ڈی سی کرم اشفاق خان کر رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.