Aaj News

منگل, فروری 25, 2025  
26 Shaban 1446  

پی ایف یو جے کا متنازع پیکا ترمیمی قانون کیخلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان

متنازع پیکا ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج جاری، وکلا کا کالے قانون کیخلاف عدالت جانے کا اعلان
شائع 31 جنوری 2025 08:34am

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے متنازع پیکا ترمیمی قانون کے خلاف آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ایف یو جے نے ’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) قانون کے خلاف آج 31 جنوری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔

پی ایف یو جے کے اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے، صحافی برادری احتجاجی ریلیاں نکالے گی، صحافی سرکاری و غیر سرکاری تقریبات کی کوریج سیاہ پٹیاں باندھ کر کریں گے۔

پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ اور جنرل سیکریٹری ارشد انصاری نے مشترکہ بیان میں کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیثی نے صدر مملکت سے ملاقات کی درخواست کی تھی، صدر کا ملاقات کیے بغیر ہی بل پر دستخط کرنا افسوسناک ہے۔

صدر مملکت نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے، متنازع ایکٹ قانون بن گیا

انہوں نے مزید کہا کہ وکلا اور سول سوسائٹی کو متحرک کرنے کے لیے ملک گیرمہم شروع کی جائے گی، کالے قانون کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے دھرنے کی کال بھی دی جائے گی۔

متنازع پیکا ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج، وکلا کا عدالت جانے کا اعلان

دوسری جانب متنازع پیکا ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے، وکلا نے کالے قانون کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ قانون بن گیا، ملک میں احتجاج شدت پکڑنے لگا، پیکا ترمیمی ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوگیا وہی ڈیجیٹل نیشن ایکٹ کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ترمیم کو کالا قانون قراردے دیا جبکہ صحافیوں کے ساتھ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کاا علان کردیا۔

لاہور بار ایسوسی ایشن نے ایوان عدل سے چیرنگ کراس تک ریلی نکالی، بار نے ترمیم کے خلاف قرارداد بھی منظور کی جبکہ سیکریٹری سپریم کورٹ بارسلمان منصورنے بھی ترامیم مسترد کردیں۔

کراچی پریس کلب میں آزادی صحافت سے خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا، صدر پریس کلب فاضل جمیل ، جنرل سیکریٹری سہیل افضل خان نے کہا کہ ایسے قوانین کے ذریعے آزادی اظہار رائے کو ختم کیا جارہا ہے۔

کوٹلی آزاد کشمیر، لیاقت پور،جہلم سمیت دیگرشہروں میں صحافیوں نے متنازع قانون کےخلاف احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (29 جنوری) صدر مملکت آصف زرداری نے پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے تھے، جس کے بعد پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قانون بن گیا ہے۔

متنازع پیکا ایکٹ بل کی منظوری: اسلام آباد پریس کلب کے باہر صحافیوں کا احتجاج

23 جنوری کو قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا، جبکہ یہ بل سینیٹ سے 28 جنوری کو منظور ہوا تھا۔

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دے دیا، چیلنج کرنے کا اعلان

پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

black day

PECA

PECA Act

peca ordinance 2025

PECA Act Amendment Bill 2025