ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل نواز پالیسی: دوہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ اقتدار میں آتے ہی اسرائیل کے حق میں واضح اقدامات اٹھانے شروع کردیے ہیں۔ حالیہ پیشرفت میں انہوں نے اسرائیل کو دوہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، جو سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں لگائی گئی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بم اسرائیل نے خریدے تھے اور ان کی ادائیگی بھی کی گئی تھی۔ وہ طویل عرصے سے ان بموں کے انتظار میں تھے، اور ان کی فراہمی میں مزید تاخیر مناسب نہیں تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے دفاع کو مضبوط بنانا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
یہ بم اس وقت متنازع بنے تھے جب غزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے ان کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی اسپتالوں اور شہری تنصیبات پر تباہ کن حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بڑی تعداد میں معصوم شہری، بشمول خواتین اور بچے، شہید ہوئے تھے۔ عالمی سطح پر ان حملوں کی شدید مذمت کی گئی تھی، جس کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ان بموں کی فراہمی روک دی تھی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ نہ صرف اسرائیل کے ساتھ ان کی مضبوط وابستگی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔
فلسطینی حکام نے اس اعلان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام اسرائیل کو مزید جارحیت پر اکسانے کے مترادف ہے۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خطے میں پہلے ہی تناؤ بڑھا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیل کی عسکری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد عالمی برادری کی نظریں امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ حکمت عملی پر مرکوز ہو گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.