Aaj News

ہفتہ, مارچ 29, 2025  
28 Ramadan 1446  

ایران سکیورٹی تھریٹ نہیں، ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتے تو بہت پہلے بنا چکے ہوتے، جواد ظریف

ایٹمی اسلحے کی تیاری خفیہ تجربہ گاہوں میں ہوتی ہے ان تنصیبات میں نہیں جو بین الاقوامی نگرانی میں ہوں، جواد ظریف
شائع 23 جنوری 2025 09:09am

ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران سیکورٹی خطرہ نہیں ہے، اگر تہران ایٹمی اسلحہ بنانا چاہتا تو بہت پہلے یہ کام ہوچکا ہوتا۔ امید ہے اس بار ٹرمپ دور زیادہ سنجیدہ اور زیادہ حقیقت پسندانہ ہوگا۔ کوئی بھی ایران کو اپنی خواہشات پوری کرنے کے لیے آسان جگہ نہ سمجھے۔ ہم دھمکیوں پر نہیں مواقعوں کی بنیاد پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی ”اِرنا“ کے مطابق محمد جواد ظریف نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی سالانہ نشست میں کہا کہ بعض ممالک کوشش کررہے ہیں ایران کو سکیورٹی تھریٹ بنا کے پیش کریں لیکن ایران سکیورٹی خطرہ ہرگز نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ممالک ایرانو فوبیا اور اسلاموفوبیا جیسے حربوں سے کام لے کر غزہ اور دیگر علاقوں کے بے گناہ عوام کے خلاف اپنے اقدامات کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

شہزادہ محمد بن سلمان کا ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ، چار سال میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی خواہش

ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ اگر ایران واقعی ایٹمی اسلحے کی فکر میں ہوتا تو بہت پہلے یہ کام کرچکا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ایٹمی اسلحے کی تیاری خفیہ تجربہ گاہوں میں کی جاتی ہے ان تنصیبات میں نہیں جو بین الاقوامی نگرانی میں ہوتی ہیں۔

محمد جواد ظریف نے کہا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ ایران ایٹمی اسلحہ بنانے سے صرف چند دن کی دوری پر ہے، انہوں نے جامع ایٹمی معاہدے ”جے سی پی او اے“ کا خیر مقدم کیوں نہیں کیا جو ایران کو کم سے کم پندرہ سال کے لئے ایٹمی اسلحے کی تیاری سے دور کرتا ہے۔

ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر نے ڈیووس عالمی اقتصادی فورم کی نشست میں اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں علاقے میں ایران کی کمزوری کے الزمات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے مسلط کردہ جنگ کے دوران ایسی حالت میں استقامت سے کام لیا کہ دنیا کی سبھی بڑی طاقتیں عراق کی حمایت کررہی تھیں۔

انoوں نے کہا کہ اس وقت نہ ایران کے پاس کافی اسلحہ تھا اور نہ ہی کوئی بیرونی حمایت حاصل تھی لیکن اس نے اپنی ارضی سالمیت کا کامیابی کے ساتھ دفاع کیا اور یہ 220 سال ميں پہلا موقع تھا کہ جب ایران کو کسی جنگ میں اپنی ایک بالشت زمین سے بھی ہاتھ نہیں دھونا پڑا تھا۔

چینی اور روسی صدور کو ٹرمپ انتظامیہ سے تعلقات بحال ہونے کی امید

جواد ظریف نے کہا کہ استقامتی گروہوں نے کبھی بھی ایران کی نیابت میں کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے حقوق اوراپنے بارے میں خود فیصلہ کرنے کے ان کے حق کی حمایت کرتے ہیں، لیکن فلسطین اور لبنان کے استقامتی گروہوں نے کبھی بھی ایران سے کوئی ڈکٹیشن نہیں لی ہے بلکہ یہ گروہ اپنی امنگوں کے لئے مجاہدت کررہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹیجک نائب صدر جواد ظریف نے علاقے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ علاقائی ملکوں کے ساتھ گفتگو اور تعاون کے لئے تیار رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ”مغربی ایشیا ڈائیلاگ فورم“ کے عنوان سے علاقائی سطح پر گفتگو کے ایک منظم سسٹم کی تجویز پیش کی جوعلاقے میں امن و استحکام کے حوالے سے ہمارے پابند عہد ہونے کا ثبوت ہے۔

جواد ظریف نے کہا کہ ایران نہ صرف یہ کہ سکیورٹی تھریٹ نہیں ہے بلکہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون اور افہام تفہیم کے لئے ہمیشہ تیار رہا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں، ایران اورصدامی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آٹھ سال تک دنیا کی ایک انتہائی مسلح فوج سے جنگ کی۔

جواد ظریف نے کہا کہ جب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا تو عراق کے ساتھ دلیری کے ساتھ جنگ کی۔ جب امریکیوں نے آواکس جنگی طیارے، فرانس نے میراج طیارے اور اگزو سیٹ میزائل، جرمنی نے کیمیائي اسلحے، برطانیہ نے چیفٹن ٹینک، سوویت یونین نے مگ طیارے اور اسکڈ میزائل اور چین نے سلک وارم میزائل صدام کے دے رکھے تھے اور ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا، تو ہم نے آٹھ سال صدام کے مقابلے میں استقامت کی اور اپنی سرزمین کا ایک بالشت بھی نہ جانے دیا۔

فیکٹ چیک: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 جھوٹ بے نقاب

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کو واحد ملک ہے جو گزشتہ ڈھائی سو برس میں کوئی جنگ نہیں ہارا ہے اور ایک بالشت زمین بھی ہاتھ سے نہیں جانے دی ہے بنابریں ہم کمزور ریاست نہیں ہیں۔

Iran

World Economic Forum

Mohammad Javad zarif