Aaj News

ہفتہ, اپريل 12, 2025  
13 Shawwal 1446  

چینی اور روسی صدور کو ٹرمپ انتظامیہ سے تعلقات بحال ہونے کی امید

پیوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان طویل مشاورت
شائع 23 جنوری 2025 08:57am

چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن دونوں ممالک کے درمیان رواں سال تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ چینی صدر نے کہا دونوں ممالک کو عملی تعاون کو گہرا کرنا چاہیے، جبکہ روسی صدر نے کہا کہ امریکا کے زیر تسلط غیر منصفانہ عالمی نظام کی ازسر نو ترتیب کی ضرورت ہے دونوں رہنماؤں نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات بحال ہونے کی امید ظاہر کی۔

خبر رساں ایجنسی ڑوئٹرز کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت سے تعلقات پر طویل مشاورت کی۔

دونوں نے ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد پیر کو ایک گھنٹے 35 منٹ تک ویڈیو کال پر بات چیت کی، جس میں یوکرین جنگ ختم کرنے سے متعلق کوئی ممکنہ حل زیرِ بحث آیا اور روس نے تائیوان پر بیجنگ کے مؤقف کی مکمل تائید کا اظہار کیا۔

شہزادہ محمد بن سلمان کا ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطہ، چار سال میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی خواہش

روئٹرز کے مطابق دونوں رہنماؤں نے امریکہ میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اسٹریٹجک تعلقات مزید گہرے کرنے پر اتفاق کیا۔

چین اور روس نے فروری 2022 میں پیوٹن کے دورہ بیجنگ کے موقعے پر اپنی پارٹنر شپ کو ”حدود سے بالاتر“ قرار دیا تھا۔ پیوٹن نے یوکرین میں اپنی فوج داخل کرنے سے چند ہفتے قبل ہی چین کا دورہ کیا تھا۔ حالیہ مہینوں میں پیوٹن اپنے بیانات میں مسلسل چین کو اپنا اتحادی قرار دے چکے ہیں۔

پیوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی گفتگو میں دونوں نے ایک دوسرے کو ”ڈیئر فرینڈ“ کہہ کر مخاطب کیا اور شی نے اپنے روسی ہم منصب کو گزشتہ جمعے کو ٹرمپ سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا جس میں ٹک ٹاک اور تائیوان سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔

روس کے حکومتی مرکز کریملن میں خارجہ امور کے مشیر یوری اشاکوف نے کہا ہے کہ اگر ٹرمپ کی ٹیم دل چسپی ظاہر کرتی ہے تو شی اور پیوٹن نے امریکہ کے ساتھ مشترکہ مفادات اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کے فوج میں ملازمت پر پابندی عائد کردی

انہوں نے ماسکو میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم امریکہ کی نئی حکومت سے یوکرین تنازعے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

اشاکوف نے کہا کہ پیوٹن یوکرین میں مستقل بنیادوں پر امن کے خواہاں ہیں اورمحض وقتی جنگ بندی نہیں چاہتے۔ لیکن کوئی بھی معاہدہ روس کے مفادات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ واضح کرچکے ہیں کہ وہ چین سے متعلق سخت پالیسیاں اختیار کریں گے اور یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے پیوٹن سے بات کریں گے۔

چین کے صدر شی بھی یوکرین میں جنگ ختم کرنے پر زور دے چکے ہیں اور امریکہ کی جانب سے کیف کے لیے عسکری امداد کو جنگ طویل ہونے کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہیں۔

چین اور روس کے درمیان اس طویل مشاورت کی خبر ایسے وقت آئی ہیں جب امریکہ میں کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ موجود ہیں۔

ٹرمپ حلف برداری تقریب میں جے شنکر کو اپنی نشست چھوڑ کر پیچھے جانے کو کہا گیا؟ حقیقت سامنے آگئی

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اپنی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد امریکہ میں کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہے۔

یہ گروپ انڈوپیسفک میں چین کے بڑھتے اثر کے مقابلے کے لیے بنا تھا جس میں امریکہ کے علاوہ بھارت، آسٹریلیا اور جاپان شامل ہیں۔

ادھر ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پیوٹن روس میں جنگ بند کرنے کے لیے بات چیت پر آمادگی ظاہر نہیں کرتے تو روس پر پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔

Donald Trump

Vladimir Putin

Xi Jin Ping