مصطفیٰ نواز کھوکھر کا تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ چلنے کا اعلان
پیپلز پارٹی کے سابق رہنما و سینئر سیاستداں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غیر نمائندہ حکومت کو گرانے کے لیے مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی رہنمائوں نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف سمجھتے ہیں ان کا ہر میچ فکس ہوگا۔
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں نے سینئر سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر کے گھر پر ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مصطفیٰ نواز کھوکر کو پلیٹ فارم کا حصہ بننے کی دعوت دی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی بہت ضروری ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر آجائیں۔
’جنہیں مینڈیٹ ملا انہیں حکومت بنانے دیں، پھر عوام کو فیصلہ کرنے دیں حکومت کتنی کامیاب ہوئی‘
انہوں نے کہا کہ ملک اب آئین وقانون کے مطابق چلے گا، عوام کو اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہونا پڑے گا، عدالتیں عملا غیر فعال ہوچکی ہے، کیا ملک میں سب قانون و آئین کے مطابق ہورہا ہے؟
اسد قیصر نے کہا کہ مصطفی نواز نے آئین کی بحالی کیلئے ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے، سیاسی جماعتوں و دیگر مکاتب فکر کے تنظیموں سے ملاقاتیں کریں گے۔
بعد ازاں مصطفی نواز کھوکھر نے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شمولیت کی دعوت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کردیا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان
تحریک میں شامل پارٹیوں کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کا گھر آنے پر شکر گزار ہوں، وطن عزیز کو درپیش بحرانوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی، سب رہنماؤں نے میری رہائشگاہ آکر میری عزت افزائی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر نمائندہ حکومت کو گرانے اور عوام کی نمائندہ حکومت لانے کے لیے مل کر جدوجہد کی ضرورت ہے، چاہے دہشت گردی ہو یا معیشت، ملکی سالمیت ہو مل کر ساتھ چلنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بحرانوں کی قیمت عوام ادا کر رہے ہیں، پچھلے سال ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں۔
سابق سنیٹر نے کہا کہ ہماری پالیسیز مکمل طور پر فیل ہوچکی ہیں، ملک کو سیاسی بحران سے بچانے کی ضرورت ہے، موجودہ حالات میں حکومت نے بحرانوں کو بڑھایا ہے۔
مصطفی کھوکھر نے کہا کہ آج کی نشست میں ملکی بحرانوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، اس بات پر اتفاق ہوا کہ بحرانوں سے نبٹنے کیلئے مل کر ساتھ چلنا چاہیے۔
ہم سیاست دان فیصلے کرنے میں آزاد نہیں، مصطفیٰ نواز کھوکھر
سینئر سیاستدان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے خول سے نکل کر بڑے مشن پر کام کرنا ہوگا، دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد جامع حکمت عملی کا آغاز کرنا ہے، ملک میں جو غیر نمائندہ حکومت مسلط کی گئی، اس کو رخصت کرنا ہوگا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مشن ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو، ہم سب اپوزیشن جماعتوں کے پاس جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقصد ہمارا یہی ہے کہ پاکستان کی محرومیاں ختم کی جائیں، ملک کے مختلف حصوں میں افراتفری ہے، اس کو سب نے مل کر حل کرنا ہے۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ مسلط کردہ حکومت کے وزیر اعظم طویل عرصہ بعد ایوان میں آئے، ملک میں آزادنہ ماحول میں صاف شفاف الیکشن ہونے چاہیں۔
شہباز شریف اور نواز شریف سمجھتے ہیں ان کا ہر میچ فکس ہوگا، پی ٹی آئی
تحریک انصاف کی قیادت نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی اجلاس میں آج وزیر اعظم کا بڑے اہتمام سے ڈیسک رکھوایا گیا، شہباز شریف اور نواز شریف سمجھتے ہیں ان کا ہر میچ فکس ہوگا، اپوزیشن سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت، ودیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے پاس ملاقات کا اختیار نہیں تو پھر مذاکرات کیوں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نااہل حکومت نے انٹرنیٹ کا بیڑا غرق کردیا، لیگی حکومت نے ہر معاملے پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں، ترقیاتی بجٹ کا 9 فیصد بھی خرچ نہیں ہوا، ملک میں صاف شفاف الیکشن کرائیں، قومی اسمبلی اجلاس کا 2 بجے کا وقت تھا، ہم کیوں شہباز شریف کا انتظار کریں؟
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملکی معاملات میں حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے، ملک میں اہم ادارے تباہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن کمشنر اور ممبر 26 جنوری کو ریٹائر ہوجائیں گے، وزیراعظم نے تاحال اپوزیشن لیڈر کو مشاورت کیلئے خط نہیں لکھا، ہم نے اس پر احتجاج کیا ہے۔
رکن قومی اسمبلی و پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمیں ملک کے آئین سے توقعات ہیں، حکمرانوں کو جمہوری اقدار کی قدر کرنی چاہیے، 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا جو حال ہوا، سب نے دیکھ لیا، اگر جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو بھرپورعوامی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔
Comments are closed on this story.