وزیراعظم کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت، اپوزیشن اور حکومت کی شدید نعرے بازی، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں
وزیرِاعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے تو ایک ہنگامہ مچ گیا۔ اپوزیشن اور حکومت نمائندگان کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی، جس سے کارروائی کرنا محال ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس پیپلز پارٹی کی وجہ سے ایک گھنٹہ تاخیر کا شکار ہوا، تلاوت کلام پاک اور قومی ترانے کے بعد ایجنڈے کا آغاز ہوا۔
ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے وزیر اعظم کی آمد کے بغیر اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا، پی پی کے مجبور کرنے پر وزیر اعظم اجلاس میں شریک ہوئے، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، خورشید شاہ کی منتیں کرتے رہے کہ اجلاس شروع کرنے دیا جائے۔
خورشید شاہ نے وزیرقانون کوجواب دیا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آئیں گے، اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے یقین دہانی کرائی وزیراعظم تین بجے تک ایوان میں پہنچ جائیں گے۔
پی پی رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم پہنچیں گے تو ہی شریک ہوں گے، بعد ازاں شہباز شریف پارلیمنٹ پہنچے تو اس کے بعد ہی اجلاس شروع ہوا۔
وزیر اعظم کی قومی اسمبلی آمد کے ساتھ ہی اپوزیشن نے احتجاج شروع کر دیا، اپوزیشن کی طرف سے ’اوو اوو‘ کی آوازیں لگائی گئیں اور ایوان میں اپوزیشن کا احتجاج تیز تر ہوگیا۔
عمر ایوب سمیت اپوزیشن اراکین اپنی نشتوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، پی ٹی آئی اراکین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ اراکین نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرتے رہے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خود بھی نعرے لگاتے رہے۔
دوسری جانب حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کے گرد گھیرا ڈال لیا اور جوابی نعرے لگانے شروع کردیئے۔ وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی نعرے لگانے والوں میں شامل تھے۔ ڈاکٹر طارق فضل، حنیف عباسی سمیت کئی ن لیگی اراکین وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان دیوار بن کر کھڑے ہوگئے۔
اسمبلی میں اتنا شور تھا کہ ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ لیکن اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کانوں پر ہیڈفون لگا کر اسپیکر نے جاری رکھی۔
ایوان میں پیپلز پارٹی اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھے تمام صورتحال سے لاتعلق نظر آئے جبکہ اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔
اس دوران چاروں صوبوں سے ایک ایک سینیٹ نشست اقلیتوں کیلئے مختص کرنے کیلئے آرٹیکل 59 میں ترمیم کا بل پیش کیا، جسے حکومت کی مخالفت پر مؤخرکر دیا گیا۔
فرمان قانون شہادت 1984 میں مزید ترمیم کرنے کا بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، تاہم بین الاقوامی یونیورسٹی برائے جدید علوم اسلام آباد کے قیام کا بل منظور کر لیا گیا، بعد ازاں اجلاس ایک روز کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
Comments are closed on this story.