1971 میں 35 ہزار لوگ قید ہوئے تھے، جنرل (ر) عبدالقیوم
سابق آرمی آفیسر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما لیفٹینٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا ہے کہ فوج میں سفارش کا کلچر نہیں، سپاہی کا بیٹا بھی چیف آف آرمی بن سکتا ہے، فوج موسیٰ خان اور جنرل ٹکا خان بھی سپاہی سے ملک چیف آف اسٹاف کے عہدے پر پہنچے،1971 میں فوج کا جذبہ دیدنی تھا، میں اس وقت کیپٹن تھا، میری پوسٹنگ ناروال میں تھی،71 میں 35 ہزار لوگ قید ہوئے تھے۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’میری جدوجہد‘ میں لیفٹنٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ 16 دسمبر کو ہمارے لئے سقوط ڈھاکہ کی خبر ہمارے لئے حیران کن تھی، میں حیران تھا کہ ہم نے بھارتی فوج کو جو ہم سے وسائل میں تین گناہ بڑی تھی، اس کو انگیج کیا ہوا تھا لیکن جب ہم سقوط ڈھاکہ کی خبرملی تو بہت افسوس ہوا، اس وقت ہر آنکھ اشکبار تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوچی سمجھی سازش تھی، کہا جاتا ہے کہ 90 ہزار فوج قیدی ہوگئے، یہ بالکل غلط ہے، میں سمجھتا ہوں یہ تعداد 35 ہزار کے لگ بھک تھی، اس میں 21 ہزار کے قریب خواتین اور بچے شامل تھے، لیکن یہ سب کچھ اچانک ہوا جس کا ہمیں آج تک افسوس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج کا پیشہ پاکستان کی سلامتی کا ہے، اس کی طاقت کا رازعوام کی محبت اور پذیرائی پر ہے، فوجیں کبھی کچھ نہیں کچھ کرسکتیں، جب تک اس کے پیچھے عوام کی طاقت نہ ہو، سندھ، پنجاب ، بلوچستان، خیبر پختنونخواہ، گلگت اور کشمیر کے عوام فوج سے محبت کرتے ہیں۔
لیفٹنٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ میرے بطور چیئرمین پاکستان اسٹیل کو 18 ارب روپے کا منافع ہوا، ہم نے 6 ارب ٹیکس ادا کیا، تمام قرضے ختم کئے، جب میں نے اسٹیل مل چھوڑی تو 10 ارب روپے بینک میں چھوڑ کر آیا تھا۔
سابق فوجی افسر نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف میرے کلاس فیلو تھے، میں پرائویٹائزیشن کے کبھی خلاف نہیں رہا، لیکن مشرف نے کہا کہ شوکت عزیز کہہ رہے ہیں کہ اسٹیل مل اگر ایک ڈالر کی بھی بکتی ہے تو بیچ دیں، تاہم میں نے مزاحمت کرتے ہوئے کہا کہ آپ اسے پرائیویٹائز نہ کریں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہاکہ عقیل کریم ڈیڈی اسٹیل مل کو 40 ارب میں لینے کے تیار تھے، لیکن پرویز مشرف تیار نہیں تھے، میں نے ان سے کہا کہ آپ اسٹیل مل چلائیں اور مجھے فارغ کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو کوئی بھی نقصان پہنچا سکتا ہے، ہم قوم کے ساتھ مل کر ملک بھر سے دہشت گردی کو مکمل شکست دیں گے۔
Comments are closed on this story.