امریکی وزیرخارجہ نے آخری پریس کانفرنس میں صحافی کو اٹھا کر باہر پھنکوا دیا
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کو آخری پریس کانفرنس میں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا، اسرائیل کی مدد پر صحافی نے بلنکن کو آڑے ہاتھوں لے لیا، مجرم قرار دیتے ہوئےکہا بلنکن تمہیں عالمی عدالت کے کٹہرے میں ہونا چاہیے۔ سوال کیا کہ جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے؟ جس پر سیکیورٹی اہلکار آئے اور صحافی کو ہاتھوں اور ٹانگوں سے پکڑ کر اٹھاکر پریس کانفرنس سے باہر نکال دیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کو اپنی آخری پریس کانفرنس کے دوران امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر دو صحافیوں کی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا۔
انتونی بلنکن کی پریس کانفرنس کے دوران دو صحافیوں نے اسرائیل کو امریکہ کی کھلی حمایت اور مدد پرسخت سوالات اٹھائے۔
تقریب کے دوران انٹونی بلنکن کے خلاف احتجاج، ’نسل کشی کا سیکریٹری‘ قرار
انتونی بلنکن نے صحافیوں سے کہا کہ وہ پریس کانفرنس کے اختتام تک انتظار کریں، مگر صحافی اس وقت تک سوال کرتے رہے جب تک سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں کمرے سے باہر نہیں نکال لیا۔
صحافیوں نے بلنکن کو ایک گھنٹہ طویل پریس کانفرنس کے پہلے 15 منٹ کے دوران کئی بار روکا، صحافی میکس بلومنتھل نے سوال کیا کہ ”جب مئی میں امن ڈیل ہوگئی تھی تو اسرائیل کو ہتھیار کیوں بھیجے جاتے رہے“۔
نئے امریکی صدر کے آنے سے پہلے سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کر لے گا، انٹونی بلنکن
آپ نے ہمارے مذہب، یہودیت کو فاشزم سے جوڑ کر اسے تباہ کر دیا، آپ کے سسر ایک اسرائیل لابیسٹ تھے، آپ کے دادا اسرائیل لابیسٹ تھے۔ آپ نے ہمارے وقت کے ہولوکاسٹ کو کیوں ہونے دیا؟ آپ کو نسل کشی کی حمایت کرنے پر یاد رکھا جائے گا’۔
دوسرے صحافی سیم حسینی نے انٹونی بلنکن کو مجرم کہتے ہوئے چلا کر کہا کہ تمہیں عالمی عدالت انصاف کے دی ہیگ میں کٹہرے میں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت صدارت کا حلف اٹھائیں گے۔ انٹونی بلنکن ایک یہودی امریکی ہیں۔ ان کے دادا مورس بلنکن روس کے زیرِ کنٹرول کیف (موجودہ یوکرین) میں پیدا ہوئے اور بعد میں امریکہ ہجرت کر گئے۔
Comments are closed on this story.