تھائیرائیڈ میں دودھ پینا درست ہے، ماہرین کیا کہتے ہیں؟
تھائیرائیڈ کا شکار زیادہ تر افراد دودھ پینے سے گریز کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کے خیال میں دودھ تھائیرائیڈ کے مسئلے کو بڑھا سکتا ہے۔ لیکن کیا ماہرین بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں؟
جب تھائیرا ئیڈ گلینڈ مناسب مقدار میں تھائیرائیڈ ہارمون پیدا نہیں کرتا یا زیادہ تعداد میں پیدا ہونا شروع ہوجائیں تو تھائیرائیڈ کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ تھائیرائیڈ گلینڈ کو فعال رکھنے کے لیے ڈاکٹرز مختلف ادویات تجویز کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس بیماری کا شکار افراد دودھ یا کیلشیم سے بھرپور غذا لینے میں تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔
’گوشت کے بغیر غذا خواتین کیلئے خطرے کی گھنٹی
کیا تھائیرائیڈ کے لیے دودھ پینا مفید رہتا ہے؟
دودھ میں تمام ضروری غذائی اجزا پائے جاتے ہیں۔یہ آیوڈین کا ایک اہم اور بڑا ذریعہ ہے۔ ایسی صورت میں یہ تھائیرائیڈ گلینڈز کو فعال رکھنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ اسی طرح ڈیری مصنوعات بھی وٹامن ڈی پر مشتمل ہوتی ہیں جو تھائیرائیڈ کے فنکشن کو بہتر حال میں رکھنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس لیے ان دونوں مصنوعات کا استعمال تھائیرائیڈ میں مفید رہتا ہے۔
کیا دودھ کا تھائیرائیڈ کی ادویات پر منفی اثر پڑتا ہے؟
ناخنوں میں پڑنے والے یہ نشانات کولیسٹرول بڑھنے کی علامت ہیں
میڈیکل سائنس کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گلاس دودھ پینے سے تھائیرائیڈ کی عام دوالیو تھائیروکسن کا جسم میں جذب ہونے کاعمل کم ہوجاتا ہے گویا اس دوائی کی پوری خوراک جسم میں جذب نہیں ہوپاتی ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس دوائی کو تھائیرائیڈ گلینڈ کے غیر فعال ہونے کی صورت میں دی جاتی ہے۔
تھائیرائیڈ کی دوا کھانے کے کتنی دیر بعد دودھ پینا چاہیے؟
تحقیق کے مطابق دوا لینے کے تقریبا چار سے چھ گھنٹے پہلے یا بعد میں دودھ پیا جائے تو اس کا دوائی کے جسم میں جذب ہونے کا عمل متاثر نہیں ہوتا ہےاس لیے دوا کا اثر بھی رہتا ہے اور دودھ جسم کو ضروری غذائیت بھی مہیا کردیتا ہے اور تھائیرائیڈ کے کام کو بھی بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔