حماس اسرائیل ڈیل کا فائنل ڈرافٹ منظر عام پر
اسرائیل اور حماس کو غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے حتمی تجویز پیش کر دی گئی ہے۔ یہ اہم پیش رفت دوحہ میں مذاکرات کے بعد ہوئی، جس میں سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت امریکا کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس تجویز میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی شامل تھی اور اسے حماس اسرائیل جنگ کے خاتمے کی جانب ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ہونے کے قریب ہے۔ حماس کی جانب سے بھی اس معاہدے تک پہنچنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صدر بائیڈن نے معاہدے کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہ اس عمل سے ہمیں اہم اہداف حاصل ہوں گے جیسے یرغمالیوں کو آزاد کرنا، قید میں رکھے گئے لوگوں کو رہا کرنا، جنگ روکنا، تشدد کو روکنا، سیکیورٹی کی فراہمی، اسرائیل کو محفوظ رکھنا، اور فلسطینیوں کی مدد کرنا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس حوالے سے قطر نے دوحہ میں ہونے والی بات چیت کے دوران اسرائیل اور حماس دونوں کو جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی تجویز پیش کی۔ اس اہم ملاقات میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد اور سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ کے سربراہان اور قطر کے وزیر اعظم جیسے اعلیٰ حکام شامل ہوئے۔
اس کے علاوہ اسٹیو وِٹکوف، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی سفیر بننے کے لیے تیار ہیں نے بھی مذاکرات میں شرکت کی۔ ان کے ساتھ بائیڈن انتظامیہ کے سبکدوش ہونے والے ایلچی بریٹ میک گرک بھی شامل ہوئے۔ ملاقات میں آفیشلز کا کہنا تھا کہ آئندہ 24 گھنٹے ڈیل تک پہنچنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
وسطی یمن میں گیس اسٹیشن پر دھماکہ، آگ لگنے سے 15 افراد ہلاک
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امن معاہدے کی امید ہے۔ اسرائیل کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ اگر حماس ان تجاویز کا مثبت جواب دیتا ہے تو وہ چند دنوں میں کسی معاہدے پر پہنچ سکتے ہیں۔ دریں اثنا، مذاکرات کے قریب ایک فلسطینی عہدیدار پرامید ہیں، کہتے ہیں کہ دوحہ میں پیش رفت ہو رہی ہے، خلیج کم ہو رہی ہے اور حتمی معاہدے کے لیے کافی دباؤ ہے۔
مذاکرات میں ایک اسرائیلی اہلکار کا کہنا تھا کہ ہم ایک معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہیں جو 33 یرغمالیوں کو آزاد کرائے گا۔ دریں اثناء حماس کے رہنماؤں نے قطر کے امیر سے ملاقات کی اور کہا کہ بات چیت اچھی جا رہی ہے۔
حماس جنگ بندی کے بدلے 34 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر راضی
اس سلسلے میں جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات ایک اہم موڑ پر ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان خلیج آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے، اور اس بات کا ایک اچھا موقع ہے کہ وہ جلد ہی کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ معاہدے کی باقی تفصیلات پر غور کرنے کے لیے آج منگل کی صبح دوحہ میں مذاکرات دوبارہ شروع ہونے والے ہیں جس میں صدر ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹ کوف اور صدر بائیڈن کے ایلچی بریٹ میک گرک کی شرکت متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے کان ریڈیو نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل اور حماس کو قطر میں جنگ بندی کی تجویز کا مسودہ موصول ہوا ہے۔ اسرائیلی وفد پہلے ہی اسرائیلی رہنماؤں کو اس تجویز سے آگاہ کر چکا ہے۔ تاہم، اسرائیل، حماس اور قطر کے حکام نے ابھی تک اس پیش رفت کی تصدیق یا تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ امریکا، قطر اور مصر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے بات چیت کا سلسلہ جاری رہا ہے جو ابھی تک بے نتیجہ ثابت ہوا ہے۔