حکومتی رویہ مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا، علامہ ناصر عباس
سربراہ مجلس وحدت المسلمین اور رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے حکومت اور پی ٹی آئی کے جاری مذاکرات کی کامیابی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ’روبرو‘ میں میزبان شوکت پراچہ سے بات کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت نے مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر کے مذاکرات میں ایک ہفتے کی تاخیر کی، جس کام میں ہفتے لگ رہے ہیں وہ ’گھنٹوں میں‘ ہوسکتا ہے۔
پی ٹی آئی نے مذاکرات میں پیشرفت کو جوڈیشل کمیشن کے قیام سے مشروط قرار دے دیا
انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات کو کامیاب بنانا ہے تو ہماری عمران خان نے ایک نہیں کئی ملاقاتیں کرانی چاہییں، 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان یا ان کے خاندان کا کوئی شخص بینیفشری نہیں۔
تحریک انصاف کے مطالبات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پورا ملک جانتا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کیا ہیں؟ جبکہ حکومت صرف تحریری طور پر مطالبات مانگ کر قوم کا وقت ضائع کر رہی ہے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ اتوار کو ملاقات کو دوران بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ حکومت کو مطالبات کا ڈرافٹ دے دیں، 190 ملین پاؤنڈ میں پراسیکیوشن پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اس میں کوئی بندہ بینیفشری نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعادہ کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی والے راتوں کو معافی مانگتے اور صبح پریس کانفرنس کرتے ہیں، حنیف عباسی
رکن پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ سیاستدانوں کو عوام میں اپنا اعتماد پیدا کرنا چاہیے، سیاستدان کہیں اور دیکھیں گے توان کا وقار کم ہوگا، آزاد جوڈیشل کمیشن بنانے میں آخرحرج کیا ہے؟
علامہ ناصر جعفری کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے مل بیٹھنا چاہیے، پی ٹی آئی کا تحریری ڈرافٹ جلد حکومت کے پاس پہنچ جائے گا، مذاکرات کے راستے بند ہو گئے تو پھر دوسرا کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز بنیادی مطالبہ ہیں تو علامہ ناصر جعفری نے کہا کہ حکومت کو ایسے اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فریقین میں اعتماد کی فضا پیدا ہوسکے۔
خواجہ آصف کے بیان پر شیخ وقاص اکرم کا ردعمل سامنے آگیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ ہی مذاکرات کی کامیابی کا تعین کرے گا، حکومت کو پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے تاکہ اہم ملکی معاملات پر توجہ مرکوز کر سکے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ مذاکرات کی کامیابی سیاست دانوں کی شبیہ درست کرنے میں مدد ملے گی کہ وہ ملک میں فیصلے کرنے کے لئے آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان لیڈر ہے، وہ سمجھتا ہے کہ کب اور کس وقت کیا بیان دینا ہے، جنگیں ہو رہی ہوں تو بھی مذاکرات ہوتے رہتے ہیں، حکومت کو دل بڑا کرنا پڑے گا، بیان بازی پر مذاکرات کو ثبوتاژ نہیں ہونا چاہیے۔
مذاکرات کے دروازے بند کرنا مناسب نہیں ہوگا، نوید قمر
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی نوید قمر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مذاکرات کے دروازے بند کرنا مناسب نہیں ہوگا، پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے لئے31 جنوری کی ڈیڈ لائن سمجھ سے بالاتر ہے۔