انسانوں کے بعد زمین پر اگلی حکومت کس جانور کی ہوگی؟ سائنسدانوں کا انکشاف
کیا آپ نے کبھی کسی ایسے سیارے کا تصور کیا ہے جو مکمل طور پر انسانی زندگی سے خالی ہو؟ سوچ دلچسپ بھی ہے اور پریشان کن بھی۔ کیا زمین ہماری غیر موجودگی میں ترقی کی منازل طے کر سکتی ہے؟
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر ٹم کولسن نے اس موضوع پر وسیع تحقیق کی ہے۔ یہ خیالات مستقبل کی ایک جھلک پیش کرتے ہیں جہاں فطرت خود کو ڈھال لیتی ہے اور نئی زندگی کی شکلیں اقتدارارتقاء میں آتی ہیں۔
پروفیسر ٹم کولسن کی حالیہ تحقیق نے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انسانوں کے خاتمے کے بعد زمین کی اگلی حکمران نوع ’آکٹوپس‘ ہو سکتی ہے۔ یہ تحقیق زمین کی حیاتیاتی تاریخ، ارتقاء، اور مستقبل کی ممکنہ زندگی کے بارے میں نئی بصیرت فراہم کرتی ہے۔
پروفیسر کولسن کے مطابق، انسانوں کے خاتمے کے بعد زمین پر زندگی ختم نہیں ہوگی بلکہ ارتقائی عمل جاری رہے گا، اور فطرت نئی ذہین مخلوق کو پیدا کر سکتی ہے۔ کولسن کا کہنا ہے کہ ’آکٹوپس‘ کی موجودہ ذہانت، جسم کا استعمال کرنے کی صلاحیت، اور فرار کی پیچیدہ حکمت عملی انہیں مستقبل میں ایک غالب نوع بننے کے قابل بنا سکتی ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ آکٹوپس پہلے ہی اپنی ذہانت اور جدید اعصابی نظام کی وجہ سے سائنسدانوں کو متاثر کر چکے ہیں۔ کولسن کا کہنا ہے کہ ارتقائی ترقی کے ساتھ، آکٹوپس زمین پر رہنے کے لیے نئے سانس لینے کے طریقے ایجاد کر سکتے ہیں، جو انہیں خشکی پر شکار کرنے اور وسائل تلاش کرنے کے قابل بنائے گا۔
پروفیسر کولسن نے کہا کہ زندگی کا ارتقاء ایک مسلسل عمل ہے، جس میں تبدیلیاں فائدہ مند بھی ہو سکتی ہیں اور نقصان دہ بھی۔ لیکن کوئی بھی نوع ہمیشہ کے لیے باقی نہیں رہتی۔
ان کا کہنا تھا: ’ معدومیت ہر نوع کا مقدر ہے، اور ہمیں امید کرنی چاہیے کہ ہمارا وقت ابھی باقی ہے۔’
ایسے پانچ مسائل کا شکارافراد، جنہیں گھی فائدہ نہیں نقصان پہنچا سکتا ہے
یہ تحقیق زمین کی کہانی میں انسانیت کے کردار پر غور و فکر کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ اگر انسان زمین سے ختم ہو جائیں تو آکٹوپس جیسی مخلوق ذہانت کی نئی شکل میں ابھر سکتی ہے۔ تاہم، ارتقائی تبدیلی کے لیے وقت اور حالات کا سازگار ہونا ضروری ہے۔
یہ پیشگوئی ایک حیرت انگیز موضوع پر بحث کو جنم دے رہی ہے کہ انسانوں کے بغیر زمین کا مستقبل کیسا ہوگا، اور کیا آکٹوپس واقعی زمین کے نئے حکمران بن سکتے ہیں۔