Aaj News

اتوار, جنوری 12, 2025  
11 Rajab 1446  

پیوٹن کی یورپ کو دھمکی، ناروے کے لاکھوں گھروں میں ’بم شیلٹر‘ بنانے کا فیصلہ

ناروے میں بم شیلٹرز کی تعمیر، روس- نیٹو جنگ کے خدشات کے پیش نظر ہے
شائع 12 جنوری 2025 04:35pm

ناروے نے روس اور نیٹو کے درمیان ممکنہ جنگ کے خدشات کے تحت بڑے پیمانے پر بم شیلٹرز کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔ دو الگ الگ پناہ گاہیں بنائی جائیں گی جن میں سے ایک لوگوں کو کیمیائی یا تابکار ہتھیاروں سے محفوظ رکھے گا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ نئی عمارتوں میں حفاظتی شیلٹرز کی تعمیر یورپ میں بڑھتی غیر یقینی صورتحال اور روسی صدر ولادیمر پیوٹن کے ممکنہ اقدامات کے پیش نظر کی جا رہی ہے۔

وزیرِ انصاف ایمیلی اینگر میل نے کہا کہ ”بدترین حالات“ میں شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے۔

غزہ میں ممنوعہ ہتھیاروں کی بمباری سے ہزاروں لاشیں بھاپ میں تبدیل

بم شیلٹرز کی خصوصیات

1,000 مربع میٹر سے بڑی عمارتوں میں شیلٹرز لازمی ہوں گے۔

شیلٹرز تابکار، کیمیائی اور روایتی ہتھیاروں سے تحفظ فراہم کریں گے۔

پارکنگ گیراج یا سب وے اسٹیشنز کو بھی شیلٹرز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

دیگر تیاریوں کا جائزہ

لتھوانیا، لٹویا، اور ایسٹونیا بھی اپنی دفاعی حکمتِ عملی کو مضبوط کر رہے ہیں، جبکہ نیٹو آرکٹک میں جنگی مشقیں کر رہا ہے۔روسی جارحیت اور ہائپرسونک میزائل نصب کرنے کی اطلاعات کے بعد یورپ میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

safety

Norway News

Bomb shelters