یہ رویہ واضح کررہا ہے حکومت دباؤ میں ہے، مذاکرات کا کہہ کر صرف وقت گزار رہی ہے، شوکت یوسفزئی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مذاکرات کا فیصلہ ملکی حالات دیکھ کرلیا تھا، ایک ہفتے سے زیادہ وقت ہوگیا حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے، یہ رویہ واضح کررہا ہے کہ حکومت دباؤ میں ہے، حکومت مذاکرات کا کہہ کرصرف وقت گزار رہی ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”دس“ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا فیصلہ ملکی حالات کو دیکھ کرلیا تھا، ایک ہفتے سے زیادہ وقت ہوگیا، ان کا رویہ غیرسنجیدہ ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہماری کمیٹی کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جارہی، ایک ہفتے سے زیادہ وقت ہوگیا، ان کا رویہ غیرسنجیدہ ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب واضح کررہا ہے کہ حکومت دباؤ میں ہے یا تو حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے اجازت نہیں لی تھی، حکومت مذاکرات کا کہہ کر صرف وقت گزار رہی ہے۔
پی ٹی آئی نے مریم نواز کو حکومتی اقدامات کی تعریف پر آڑے ہاتھوں لے لیا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی وقت میٹنگ بلائی جاسکتی ہے لیکن ہفتہ گزرنے کے باوجود میٹنگ نہیں بلائی گئی، ہم تو کہہ رہے کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی آئین کے مطابق کریں۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو، شوکت یوسفزئی
اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کا تیسرا دور شاید آخری ہو کیونکہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا حکومت اب بیک فٹ پر جا رہی ہے، بانی پی ٹی آئی پہلے ہی کہہ چکے کہ حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہے، اختیار ہے تو بانی پی ٹی آئی سے مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات کیوں نہیں کرائی جاتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا تھا کہ اچھا ہوا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کر کے حکومت کو بےنقاب کر دیا، حکومت مذاکرات سے خوفزدہ لگ رہی ہے، اسٹیبلشمنٹ کو اب سمجھ آ جانی چاہیےکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ملک پر بوجھ ہیں۔
حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کا تیسرا دور ممکنہ طور پر آخری ہے، شوکت یوسف زئی
شوکت یوسفزئی کا یہ بھی کہنا تھا یہ اڑان پاکستان کی باتیں کر رہے ہیں لیکن پیسے کہاں ہیں، دو سال میں 27 ہزار ارب روپے قرضہ لیا گیا، کیا اڑان پاکستان قرضوں سے چلے گا، وفاقی حکومت بتائے کہ 27 ہزار ارب روپےکہاں خرچ ہوئے، قوم کو حساب دے، ایک روپے کا ریلیف بھی عوام کو نہیں مل سکا۔