جاپانی کرائم باس کا ایران کو جوہری مواد بیچنے اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کا اعتراف
جاپانی کرائم باس نے میانمار سے ایران کو جوہری مواد فروخت کرنے سے متعلق اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر جرم کا اعتراف کرلیا۔
امریکی حکام کے مطابق، اس نے منشیات اسمگلنگ اور ہتھیاروں کے جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق 60 سالہ تاکیشی ایبیساوا نے بروز بدھ نیویارک کی ایک عدالت میں چھ الزامات کا اعتراف کیا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ 2020 میں ایبیساوا نے ڈی ای اے کے ایک خفیہ ایجنٹ اور ڈی ای اے کے ایک مخبر کو بتایا کہ اس کے پاس تھوریم اور یورینیم کی بڑی مقدار موجود ہے جسے وہ فروخت کرنا چاہتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کے خالق پر بہن کا انتہائی شرمناک اور گھناؤنا الزام
رپورٹ کے مطابق ایبیساوا اور اس کے نیٹ ورک، بشمول اس کے شریک مدعا علیہان، نے یو سی -1 کے ساتھ منشیات اور ہتھیاروں کی لین دین پر بات چیت کی۔
ایبساوا نے یو سی-1 سے امریکی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کے ساتھ ساتھ دیگر بھاری ہتھیاروں کی خریداری کی سازش کی۔
بھارتی فضائیہ کے سربراہ اپنے اداروں کی سنگین نااہلی پر سر پیٹنے لگے
مزید بتایا گیا کہ تاکیشی ایبساوا سمجھتے تھے کہ مذکورہ ہتھیاروں کی تیاری امریکا میں ہوئی اور یہ افغانستان میں امریکی فوجی اڈوں سے لیے گئے تھے، ایبساوا نے ہیروئن اور میتھامفیٹامائن کو نیویارک کی مارکیٹ میں تقسیم کرنے کی پلاننگ کی تھی۔
علاوہ ازیں ایبساوا نے ایک دوسرے لین دین میں، 500 کلو گرام میتھامفیٹامائن اور 500 کلو گرام ہیروئن کو نیویارک میں تقسیم کرنے کے لیے یو سی -1 کو فروخت کرنے کی سازش میں بھی ملوث رہے۔