لوگوں کی سانس سونگھ کر قاتل بیماریوں کا پتہ لگانے والا روبوٹ تیار
سائنسدانوں نے ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جس کی ’ناک‘ لوگوں کے منہ کی سانس سونگھ کر قاتل بیماریوں کی نشاندہی کرے گی۔
ڈیلی اسٹار ویب سائٹ کے مطابق سائنسدانوں نے ایک طاقتور روبوٹک ناک بنائی ہے جو سنگین بیماریوں کا پتہ لگائے گی، سڑے ہوئے پھل تلاش کر سکتی ہے اور خطرناک گیسوں کی نشاندہی کر سکتی ہے۔
نارویجن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین کے مطابق روبوٹک ناک (جسے آنٹ نوز کا نام دیا گیا ہے) کی خاصیت یہ ہے کہ یہ 97 فیصد درستگی کے ساتھ بو میں شامل بیماری کا پتہ لگا سکتی ہے۔ یہ انسان اور کتے کی ناک سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ روبوٹک ناک میں سادہ اور سستی ’اینٹینا ٹیکنالوجی‘ کا استعمال کیا گیا ہے جو ہمارے موبائل فونز اور ٹی وی میں پہلے سے موجود ہے۔
چھوٹے روبوٹ نے 12 بڑے روبوٹس کو راتوں رات اغوا کرلیا، ویڈیو وائرل
پروفیسر مائیکل شیفینا نے وضاحت کی، “ہم دراصل فون اور ٹی وی جیسے آلات سے گھرے ہوئے ہیں جس میں بات چیت کے لیے اینٹینا ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
موجودہ الیکٹرانک آلات جو بو کا پتہ لگاتے ہیں، انسانی ناک کی طرح کام کرتے ہیں اور انہیں خاص مواد سے ڈھکے کئی مہنگے سینسرز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ٹیسلا کا انسان نما روبوٹ جو انڈے ابال سکتا ہے اور ناچ بھی سکتا ہے
لیکن روبوٹک ناک مختلف طریقے سے کام کرتی ہے۔ یہ ریڈیو سگنل بھیجتا ہے جو ہوا میں مخصوص کیمیکلز کا پتہ لگاتا ہے، جسے VOCs کہتے ہیں۔ یہ کیمیکلز مریض کی سانس میں بھی پائے جاتے ہیں، جو بیماریوں کی تشخیص میں مدد دیتے ہیں۔
روبوٹس انسانی جذبات سمجھ سکیں گے، لیکن کونسا حصہ چھو کر؟ سائنسدانوں کا بڑا دعویٰ
محقق یو ڈانگ کا خیال ہے کہ آنٹ نوز کی جدید ٹیکنالوجی بیماریوں کا جلد از جلد پتہ لگانے میں انقلابی ثابت ہو گی، اور ممکنہ طور پر کئی لوگوں کی جان بھی بچا سکتی ہے۔