دھابیجی اکنامک زون مئی تک مکمل کر لیا جائے گا، خلیل ہاشمی
چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے کہا ہے کہ دھابیجی اسپیشل اکنامک زون رواں سال مئی تک مکمل کر لیا جائے گا۔
آج نیوزکے پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل ہاشمی نے کہا کہ دوست ملک کی جانب سے ملک بھر کے اسپیشل اکنامک زونز میں نئی جان ڈالی جا رہی ہے، ان کی افادیت کے بارے میں خدشات کو مؤثر طریقے سے دور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ“رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے حوالے سے بھی نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، جبکہ دھابیجی پر کام تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، جس کی تکمیل مئی 2025 تک متوقع ہے۔ جہاں گیس کی فراہمی کو محفوظ بنادیا گیا، اور ایک خود مختار بجلی کا نظام تیز رفتاری سے تیار کیا جا رہا ہے۔“
وزارت منصوبہ بندی کے مطابق سندھ میں دھابیجی کا اسپیشل اکنامک زون سندھ میں 1،530 ایکڑ اراضی پر تیار کیا جا رہا ہے اور اسے دو مرحلوں میں تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے جس میں فیز I کے لیے 750 ایکڑ جبکہ فیز II کے لیے 780 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔
پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ اس علاقے کو پورٹ قاسم تک آسانی سے رسائی حاصل ہے، جس سے خام مال کی درآمد اور تیار شدہ سامان کی برآمد کے لیے اندرون ملک نقل و حمل کے بڑے اخراجات اور وقت کی بچت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے گزشتہ ماہ 12 بڑی چینی کمپنیوں کے وفد کے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ چینی تجارتی وفد نے دھابیجی اکنامک زون میں ایک بلین ڈالرز کا میڈیکل سٹی قائم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
چین کے پاک چین اقتصادی راہداری کی رفتار پر تحفظات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک ”خیال“ ہوسکتا ہے لیکن حقائق بتاتے ہیں کہ چین نے ملک میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لئے 26 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے گرڈ میں 8,800 میگاواٹ بجلی شامل کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ سی پیک کے عمل میں سست روی کا تاثر درست نہیں ہے۔
خلیل ہاشمی نے کہا کہ پاکستانی حکام چینی سرمایہ کاروں اور شہریوں کو بہترسیکیورٹی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور اس ضمن میں اقدامات کئے جارہے ہیں، کیونکہ چین پاکستان میں صنعتی ترقی کے لئے کوشاں ہے، تاہم یہ ممکن نہیں کہ کوئی بھی ملک اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے دوسرے ملک میں اپنی سیکیورٹی فورسز کو بھیجے۔
انہوں نے کہا کہ قراقرم ہائی وے کی بھاشا اور بونجی کے قریب تعمیر نو کی جائے گی، چین کے لیے 1700 سے 1800 ایکڑ اراضی پر کام ہو چکا ہے،اکنامک زونز کی ترقی میں سست روی کی بڑی وجہ زمین کے حصول کے لیے ”رئیل اسٹیٹ ماڈل“ ہے۔
پاکستانی سفیر نے برآمدات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے 21 شعبوں کی نشاندہی کی ہے جہاں چین کے ساتھ تجارت بڑھائی جاسکتی ہے۔