آئی خیبرپختونخوا کی زیر صدارت بگن واقعے پر اہم سکیورٹی اجلاس میں بڑے فیصلے
لوئر کرم کے علاقے بگن میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کی شناخت ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کے ساتھ سہولت کار بھی ملوث ہیں جن کی تعداد 5 ہے، جن کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتاری اور قانونی کارروائی جی جائے گی۔
بگن واقعہ اور تربت دھماکا: انسانیت کے دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، وزیراعظم
اس حوالے سے کوہاٹ میں آج اتوار کو اہم سیکورٹی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے کی ، اجلاس میں آر پی او اور ڈی پی او بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے بھی آج کوہاٹ کا دورہ کیا اور کہا کہ اہلیان علاقہ اور جرگہ مشران سے بھی ملزمان کی گرفتاری میں مدد لی جائے گی۔
آئی جی خیبر پختونخوا نے دورہ کوہاٹ کے موقع پر کہا کہ بگن واقعے میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی، علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرکے دم لیں گے، سہولت کاروں کے تمام ٹھکانے مسمار کر دیئے جائیں گے، جلد تمام علاقے کلیئر کر کے متاثرین کے لئے رسد روانہ کر دی جائے گی۔
بعد ازاں سکیورٹی اجلاس کے بعد آئی جی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بگن فائرنگ واقعہ کے ملزموں کو ہر صورت گرفتار کریں گے، علاقہ بگن کو ملک دشمن عناصر سے پاک کرکے دم لیں گے۔
آئی جی اختر حیات نے کہا کہ بگن واقعے میں جو جو ملوث ہوا وہ سخت سزا کا مرتکب ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ راستے کلیئر کرنے کے بعد پاراچنار متاثرین کو رسد روانہ کی جائے گی، علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لئے آپریشن ناگزیر ہے۔
اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ گرینڈ جرگے کے معاہدے کے مطابق کرم میں ہر حال میں امن کو یقینی بنایا جائے گا، امن دشمنوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر پر حملہ امن کو سبوتاژ کرنے کی ناکام مذموم سازش تھی، کرم کے عوام امن دشمن عناصر سے ہوشیار رہیں اور علاقے میں پائیدار امن کے لئے انتظامیہ اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
صوبائی مشیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے سختی سے واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر قافلے کو وقتی طور روک دیا گیا ہے، کلیئرنس ملنے کے بعد عنقریب قافلے کو روانہ کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ہفتے کو خیبرپختونخوا حکومت نے بگن واقعے کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
پارا چنار میں طوری بنگش قبائل کا جرگہ، ڈی سی پر حملے کی مذمت
بگن واقعے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا جس میں واقعے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
لوئر کرم کے علاقے بگن اوچت میں حکومتی قافلے پر ہوئی فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود سمیت سات افراد مزید زخمی ہوئے تھے۔ واقعہ کے بعد ضلع کُرم کے لیے امدادی سامان پر مشتمل قافلے کی روانگی روک دی گئی،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ امن معاہدہ سبوتاژ کرنے کی سازش ہے۔
ضلع کرم کے متاثرین کیلئے 17 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان تیار
صبائی حکومت کے اجلاس میں کہا گیا کہ علاقے کے لوگ معاہدے کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہیں، اور فیصلہ کیا گیا کہ اس میں ملوث افراد کو قانون کے حوالے کیا جائے، تمام ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں کی سروں کی قیمت مقرر کی جائےگی، کسی دہشت گرد سے کوئی رعایت نہیں برتی جائےگی اور نہ اُن کی معاونت کرنے والوں کو چھوڑا جائے گا۔