Aaj News

پیر, جنوری 06, 2025  
06 Rajab 1446  

پاکستانی سفیر کی امریکا سے وطن واپسی کا مقصد کیا، ٹرمپ حکومت کیلئے کونسا پیغام واپس لے کر جائیں گے؟

میزائل پروگرام پر امریکی پابندیوں پر مؤقف کیا ہے؟
شائع 04 جنوری 2025 09:11pm
Exclusive interview with Pakistani Ambassador to the US Rizwan Saeed Sheikh - Rubaroo - Aaj News

پاکستان میں امریکا کے سفیر رضوان سعید شیخ نے ان کی پاکستان آمد کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں پر جواب دیا ہے اور بتایا ہے کہ ان کی آمد کا مقصد کیا ہے اور وہ کیا پیغام لے کر امریکا واپس جائیں گے۔

رضوان سعید شیخ نے آج نیوز کے پروگرام“روبرو“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی حیثیت کے باعث امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے، لیکن وقت کی جتنی آزمائشیں تھیں ان میں یہ تعپقات پورے اترے ہیں اور تاحال برقرار ہیں۔

رضوان سید شیخ نے کہا کہ امریکا ہماری برآمدات کیلئے سب سے بڑی تجارتی منڈی ہے اور اس کے ساتھ تجارت ہمارے حق میں ہے۔ انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ امریکا اس تجارت میں کم کماتا ہے اور پاکستان زیادہ کماتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کیلئے جب بھی پاکستان اور امریکا اکٹھے ہوئے ہیں تو نتیجہ خیز رہا ہے، کامیابی ہوئی ہے اور اس کامیابی سے پوری دنیا نے استفادہ حاصل کیا ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکا سے جاری ہونے والے بیانات ابھی نامزد افراد کے ہیں، ان کی سرکاری حیثیت نہیں ہے، امید کی جاسکتی ہے کہ جب کندھوں پر ذمہ داری آئے تو بیانات میں بھی ذمہ داری آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئے گی تو وہاں مقیم ایک ملین سے زائد پاکستانیوں کو فائدہ ہوگا اور اگر خدانخواستہ تعلقات میں کمی آئے تو ان کے تشخص کو کوئی نہ کوئی زد پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سیاست کا ایک مسلمہ اصول ہے کہ کسی کے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہ کی جائے۔

امریکا کی جانب سے پاکستانی دفاعی کمپنیوں پر پابندی کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری سلامتی سے متعلق معاملات ہمارا خودمختار حق ہے، یہ ہماری خودمختاری ہماری سالمیت کا معاملہ ہے، اس علاقے میں ہم ستتر سال سے اپنی سالمیت اپنی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق برقرار رکھے ہوئے ہیں، چاہے ہمارے سفارت کار ہوں، بیوروکریٹ ہوں یا ہماری فوج ہو اس پر مصالحت کا سوچ بھی نہیں سکتا، کیونکہ وہ ہماری بقا کا معاملہ ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’خطے میں سکیورٹی تقاضوں کے مطابق صورتحال کا جائزہ لینا اور فیصلہ کرنا ہمارا حق ہے‘۔

رضوان سید شیخ نے ان کے پاکستان واپس آنے پر ہونی والی قیاس آرائیوں کے بارے میں کہا کہ قیاس آرائی پر کوئی پابندی نہیں ہے، صرف میں ہی نہیں دیگر ساتھ آٹھ ممالک کے سفراء بھی پاکستان می موجود ہے اور یہ ایک جاری عمل کا حصہ ہے، سال کے آخر میں اس قسم کی مشاورت ہوتی ہے اور چند مخصوص ممالک کے سفراء کو گزرے سال ہوئی سفارت کاری کا جائزہ لینے اور آئندہ سال کیلئے تجاویز پر غور کیلئے بلایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ پیغام اور تجویز لے کر واپس جا رہے ہیں کہ امریکا کے ساتھ ہماری تجارتی، ثقافتی اور معاشی تعلقات ناصرف برقرار رہیں بلکہ انہیں یاک نئی سطح پر لے جایا جائے، حکمت عملی بھی انہی بنیادوں پر ہے، میری کوشش ہوگی کہ آنئے والی نئی امریکی حکومت کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کیلئے رابطے استوار کئے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چار ماہ میں خاصٰ پیشرفت کی ہے، سلیکون ویلی میں جاکر ہم نے پاکستان کی پہلی آئی ٹی کانفرنس کی جس میں ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا۔

Rizwan Saeed Sheikh

TRUMP ADMINISTRATION

Pakistan's Ambassador to US