Aaj News

اتوار, جنوری 05, 2025  
04 Rajab 1446  

مدارس رجسٹریشن معاملے پر وزیراعظم کی فضل الرحمان کو قانون سازی کیلئے حمایت کی یقین دہانی

صوبوں میں قانون سازی کے لیے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کروں گا، شہباز شریف
شائع 03 جنوری 2025 05:08pm

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے مدارس رجسٹریشن پر صوبوں میں قانون سازی کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کر دی۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صوبوں میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی کے حوالے سے بات چیت کی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے مدارس رجسٹریشن کے حوالے سے صوبوں میں قانون سازی کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی، جس پر شہباز شریف نے سربراہ جے یو آئی کو قانون سازی کے لیے حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے صوبوں میں قانون سازی کے لیے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ کروں گا۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر اہم پیش رفت، صدر نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردیے

یاد رہے کہ چند روز قبل صدر پاکستان آصف علی زرداری نے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے سوسائٹی ایکٹ رجسٹریشن بل پر دستخط کیے تھے جس کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بل کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔

نئے قانون کے مطابق مدارس کو یہ حق حاصل ہو گا کہ مدارس کو سوسائٹیز رجسٹریشن یا وزارت تعلیم کے تحت خود کو رجسٹر کرائیں۔

قومی اسمبلی کے ترجمان کے مطابق سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ بل 20 اکتوبر کو سینیٹ اور 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا، مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ باہمی افہام و تفہیم سے حل کیا گیا ہے۔

مدارس بل کیا ہے؟

20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔

بل کو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔

بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے ’دینی مدارس کی رجسٹریشن‘ کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔

اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائے گا۔

شق 21۔اے میں کہا گہا ہے کہ وہ دینی مدارس جو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کے نافذ ہونے سے قبل قائم کیے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

شق بی میں کہا گیا ہے کہ وہ مدارس جو اس بل کے نافذ ہونے کے بعد قائم کیے جائیں گے انہیں ایک سال کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد کیمپس پر مشتمل دینی مدارس کو ایک بار ہی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

بل کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ہر مدرسے کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانی ہوگی۔

بل کی شق 3 کے مطابق کہ ہر مدرسہ کسی آڈیٹر سے اپنے مالی حساب کا آڈٹ کروانے کا پابند ہوگا، آڈٹ کے بعد مدرسہ رپورٹ کی کاپی رجسٹرار کو جمع کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔

بل کی شق 4 کے تحت کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے۔

مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے دستخط کے بعد جے یو آئی (ف) کا ردعمل سامنے آگیا

تاہم مذکورہ شق میں مختلف مذاہب یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعے، قران و سنت یا اسلامی فقہ سے متعلق کسی بھی موضوع کے مطالعے کی ممانعت نہیں ہے۔

حکومت کا مدارس رجسٹریشن بل سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

بل کی شق 5 کے مطابق ہر مدرسہ اپنے وسائل کے حساب سے مرحلہ وار اپنے نصاب میں عصری مضامین شامل کرنے کا پابند ہوگا۔

بل کی شق 6 میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کسی بھی مدرسے کو اس وقت نافذالعمل کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن درکار نہیں ہوگی۔

بل کی شق نمبر 7 کے مطابق ایک بار اس ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونے کے بعد کسی بھی دینی مدرسے کو کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔

مذکورہ شق میں دینی مدرسے سے مراد مذہبی ادارہ یا جامعہ دارالعلوم شامل ہے یا کسی بھی دوسرے نام سے پکارے جانے والا ادارہ جس کو دینی تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا ہو۔

Fazal ur Rehman

JUIF

Molana Fazal ur Rehman

Maulana Fazal ur Rehman

PM SHAHBAZ SHARIF

jamiat ulema e islam

Madaris Registration Bill

JUIF Madrassa Registeration Law

Madaris Registration