پی بی 45 کوئٹہ میں 15 پولنگ اسٹیشنز کے تنازع پر سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے پی بی 45 کوئٹہ میں 15 پولنگ اسٹیشنز سے متعلق الیکشن ٹریبونل فیصلے کے خلاف میرعلی مدد جتک کی اپیل خارج کردی، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ تکنیکی بنیادوں پرحقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ درست ہے۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان کے انتخابی حلقے پی بی 45 کوئٹہ کے 15 پولنگ اسٹیشز سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جسٹس عقیل عباسی نے 25 صفحات پر مشتمل تحریرکردہ تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن ٹربیونل کو سول کورٹ کے اختیارات حاصل ہیں، الیکشن ٹربیونل انتخابی عذرداری پر قانون شہادت کے تحت شواہد بھی ریکارڈ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ تکنیکی بنیادوں پر حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، الیکشن ٹربیونل میں انتخابی عذرداری قانون کے مطابق دائر کی گئی، سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں انتخابی نتیجہ مرتب کرتے ہوئے مبینہ بے ضابطگیوں کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ بظاہر پولنگ عملے نے ساز باز کے ذریعے انتخابی نتیجے میں ردوبدل کی۔
الیکشن ٹربیونل نے پیپلزپارٹی کے رکن علی مدد جتک کی رکنیت ختم کردی
سپریم کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار میر علی مدد جتک کے 4912 ووٹوں میں فارم 45 کے ذریعے اضافہ کیا گیا، مخالف امیدوار میر محمد عثمان کے ووٹ 1623 ہی رہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن ٹریبونل کے ریکارڈ کے مطابق 15 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 میں فراڈ کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ درست قرار دیتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل خارج کردی۔
یاد رہے کہ 20 نومبر کوبلوچستان کے حلقہ پی بی 45 کے 15 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے علی محمد جتک کی الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کر دی تھی۔
جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کی جانب سے سماعت کے دوران جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ اس کیس میں الزام فارم 45 اور 47 میں تضاد کا ہے، جو ریکارڈ سے واضح ہے۔