پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی اثاثوں اور قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان اور بھارت نے اپنی جوہری تنصیبات ، قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے، یہ تبادلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور ان کے خلاف حملوں کی ممانعت کے معاہدے پر تحت ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق معاہدے میں دوسری باتوں کے ساتھ، یہ فراہم کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک ہر کیلنڈر سال کی یکم جنوری کو اپنی جوہری تنصیبات کے بارے میں ایک دوسرے کو اگاہ کریں گے۔
معاہدے کے مطابق پاکستان میں جوہری اور دیگر تنصیبات کی فہرست باضابطہ طور پر وزارت خارجہ میں اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی۔
اس کے ساتھ ہی بھارتی وزارت خارجہ نے ہندوستان کی جوہری تنصیبات کی فہرست نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی ہے۔
سینئیر سفارت کار شفقت علی خان کو نیا ترجمان دفتر خارجہ بنائے جانے کا امکان
پاکستان اور بھارت کے درمیان 27 جنوری 1991 کو جوہری تنصیبات اور تنصیبات کے خلاف حملوں کی ممانعت کے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد دونوں ممالک یکم جنوری 1992 سے فہرستوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کا ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
فہرستوں کا تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا جس کے تحت دونوں ممالک کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔
حکومت پاکستان نے پاکستان میں قید 266 ہندوستانی قیدیوں (49 سویلین قیدی اور 217 ماہی گیر) کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی ہے۔
ہندوستانی حکومت نے بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستانی ہائی کمیشن نئی دہلی کے افسر کو دی۔ فہرست کے مطابق بھارت کی جیلوں میں کل 462 پاکستانی (381 شہری قیدی اور 81 ماہی گیر) شامل ہیں۔
پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام پاکستانیوں (52 شہری قیدی اور 56 ماہی گیر) کو رہا کرے اور وطن واپس بھیجے، جنہوں نے اپنی سزا پوری کر لی اوران کی قومی حیثیت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
بھارتی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ تمام پاکستانیوں کی حفاظت اور بہبود یقینی بنائے جو رہائی اوروطن واپسی کے منتظر ہیں، اس کے علاوہ 1965 اور1971 کی جنگوں کے 38 لاپتہ دفاعی اہلکاروں کو بھی قونصلر رسائی دینے کی درخواست بھی کی گئی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کے تبادلے کا معاہدہ 1988 میں طے پایا تھا، پاکستان اور بھارت 1991 سے ہر سال یکم جنوری کو ایٹمی تنصیبات کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں، فہرستوں کا تبادلہ جوہری تنصیبات اور سہولیات پر حملے کی ممانعت کے معاہدے کا حصہ ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان اس معاہدے پر 31 دسمبر 1988 کو دستخط ہوئے اور یہ 27 جنوری 1991 کو نافذ العمل ہوا، جوہری لسٹوں کا یکم جنوری 2024 میں ہونے والا یہ تبادلہ مسلسل 33ویں سال ہوا ہے۔