دھرنا مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے مقدمات سنگین دفعات کے تحت درج
منگل کو ملیر اور نمائش میں دھرنے کے مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کرلئے گئے ہیں، مقدمے میں علماء سمیت 8 افراد کو نامزد اور ڈیڑھ سو سے زائد نامعلوم افراد کو نامعلوم ظاہر کیا گیا۔
مقدمے میں ہنگامہ آرائی، بلوہ، انسداد دہشتگردی اور پولیس پرحملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
منگل کو ملیر 15 میں پاراچنار کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیے جانے والے دھرنے کے دوران صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا، اس دوران متاثرہ علاقے کی بجلی بند کردی گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں دھرنے کی آڑ میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں نذرآتش کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو صورتحال بہتر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہری و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر اس طرح شہری املاک کو نقصان پہنچانا شرانگیزی ہے۔
کریک ڈاؤن کے باوجود کراچی میں دھرنے جاری، پولیس پیچھے ہٹ گئی
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا تھا کہ جنہوں نے گاڑیاں جلائیں اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ہم نے دھرنوں کے لیے مخصوص پلیٹ فارم کی اجازت دے رکھی ہے۔
ملیر 15 کے قریب فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زخمی اہلکار نیاز خان شاہین فورس کورنگی کا اہلکار ہے جبکہ زخمی اہلکار ضیغم سعود آباد تھانے میں تعینات ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق قومی شاہراہ پردھرنا دیے مشتعل مظاہرین نے پولیس پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کیا، شرپسندوں نے فائرنگ کرکے کانسٹیبل ضیغم اور ایاز گل کو زخمی کیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس موبائل کو نقصان پہنچا، تین موٹر سائیکلیں جلائی گئیں۔
نمائش چورنگی دھرنا ایف آئی آر
دوسری جانب نمائش چورنگی پر منگل کو دھرنا مظاہرین اور پولیس میں تصادم کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں تھانہ سولجر بازار میں درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمہ پانچ نامزد علما سمیت ساڑھے تین سو نامعلوم مرد اور خواتین کے خلاف درج کیا گیا۔ اس مقدمے میں پولیس پر حملوں، جلاؤ گھیراؤ اور انسداد دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مشتعل افراد کی فائرنگ، پتھراؤ اور ڈنڈوں کے وار سے چھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے، مشتعل افراد نے چار موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، پولیس کارروائی کے دوران ہنگامہ آرائی میں ملوث 19 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
عباس ٹاؤن دھرنا ایف آئی آر
سچل پولیس نے بھی عباس ٹاؤن پر مظاہرین کے دھرنے اور ہنگامہ آرائی کا مقدمہ اے ایس آئی عاصم کی مدعیت میں درج کرلیا ہے، مقدمے میں انسداد دہشت گردی ، ہنگامہ آرائی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔
متن میں کہا گیا ہے کہ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر علامہ مختیار، عمار، حسن، جمال، سہیل اور آصف کی سربراہی میں دھرنا جاری تھا، مظاہرین کی جانب سے سڑک کو بھی بلاک کیا گیا تھا، دھرنے کے مظاہرین سے مذاکرات کرنے پر نامزد افراد نے شرکاء کو پولیس کے خلاف اکسایا، جس کے بعد نامعلوم 100 افراد اور 50 خواتین نے مشتعل ہونا شروع کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق نامعلوم ملزمان نے پولیس پر جان سے مارنے کی نیت سے اسلحے سے فائرنگ بھی کی، شرکاء نے لاٹھیوں ، ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ بھی کیا۔