انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کے درمیان طلاق کا تصفیہ ہوگیا
انجلینا جولی اور بریڈ پٹ کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے درمیان طلاق کا تصفیہ طے پا گیا ہے جس سے ہالی ووڈ کی تاریخ کی ایک طویل ترین اور متنازعہ ترین طلاق کا بظاہر خاتمہ ہو گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جولی کے وکیل جیمز سائمن نے تصدیق کی کہ جوڑے کے درمیان سمجھوتہ ہو گیا تھا۔ پیپل میگزین نے سب سے پہلے تصفیے کی اطلاع دی۔
وکیل سائمن نے ایک بیان میں کہا کہ آٹھ سال سے زیادہ عرصہ قبل انجلینا نے بریڈ پٹ سے طلاق کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ انہوں نے اور بچوں نے بریڈ پٹ کے ساتھ مشترکہ تمام جائیدادیں چھوڑ دیں اور تب سے انہوں نے اپنے خاندان کے لیے امن و سکون کی جستجو پر توجہ مرکوز کی ہے۔
بچوں سے ملاقات کیلئے بریڈ پٹ انجلینا جولی سے درخواست کرنے پرمجبور
یہ ایک طویل جاری عمل کا صرف ایک حصہ ہے جو آٹھ سال پہلے شروع ہوا تھا۔ صاف بات یہ ہے کہ انجلینا تھک چکی ہیں لیکن انہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ یہ ایک حصہ ختم ہو گیا ہے۔
وکیل کے مطابق ابھی تک کوئی عدالتی دستاویزات جمع نہیں کروائی گئی ہیں اور ایک جج کو معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے۔ پیر کی رات پٹ کے وکیل کو تبصرے کے لیے بھیجی گئی ای میل کا فوری جواب نہیں ملا۔
انجلینا جولی کی بیٹی نے اپنے نام کے ساتھ ’باپ‘ کا نام ہٹانے کیلیے پٹیشن دائر کردی
49 سالہ انجلینا جولی اور 61 سالہ بریڈ پٹ 12 سال تک ہالی ووڈ کے نمایاں ترین جوڑوں میں شامل تھے۔ آسکر جیتنے والے دونوں فنکاروں کے ایک ساتھ چھ بچے ہیں۔
جولی نے 2016 میں طلاق کے لیے درخواست دائر کی تھی جب یورپ سے ایک نجی جیٹ کی پرواز کے دوران انہوں نے کہا کہ پٹ ان کے اور ان کے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرتے تھے۔
انجلینا جولی نے بریڈ پٹ پر 250 ملین ڈالر کا مقدمہ دائر کردیا
2019 میں ایک جج نے انہیں طلاق یافتہ اور سنگل قرار دے دیا تھا لیکن اثاثہ جات کی تقسیم اور بچوں کی تحویل کا معاملہ علیحدہ سے طے کرنے کی ضرورت تھی۔
دونوں نے اس مقدمے کے لیے جس پرائیویٹ جج کی خدمات حاصل کر رکھی تھیں، اس کے فورا بعد وہ ایک فیصلے پر پہنچے جس میں بچوں کی مساوی تحویل بھی شامل تھی لیکن جولی نے مفادات کے تصادم کی بنا پر جج کا نام کیس سے ہٹانے کے لیے درخواست دائر کی۔ ایک اپیل کورٹ نے اتفاق کیا، جج کو ہٹا دیا گیا اور جوڑے کو مقدمے کی کارروائی دوبارہ شروع کرنا پڑی۔
تصفیے کی کوئی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئیں اور جوڑے کی جانب سے پرائیویٹ جج کے استعمال نے کارروائی کو بڑی حد تک راز میں رکھا ہے۔