Aaj News

بدھ, جنوری 01, 2025  
29 Jumada Al-Akhirah 1446  

سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے اہم نکات سامنے آگئے

بل پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا
شائع 29 دسمبر 2024 08:10pm

سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے اہم نکات سامنے آگئے، بل پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے دینی مدارس ترمیمی بل 2024 گزٹ آف پاکستان میں باقاعدہ طور پر شائع کردیا۔

سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ کے مطابق جو مدارس سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے نفاذ سے پہلے قائم ہوئے وہ 6 ماہ میں رجسٹریشن کروائیں اور جو دینی مدارس اس بل کے بعد قائم ہوئے وہ ایک سال میں رجسٹریشن کروائیں۔

بل کے متن کے مطابق جن دینی مدارس کے ایک سے زیادہ کیمپس ہیں انہیں صرف ایک رجسٹریشن کی ضرورت ہوگی، ہر دینی مدرسہ اپنی سرگرمیوں کی سالانہ رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائے گا۔

بل میں یہ بھی کہا گیا کہ ہر مدرسہ اپنے حسابات کا آڈٹ کروا کر رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائے گا، کوئی بھی مدرسہ شدت پسندی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد شائع کرے گا اور نہ پڑھائے گا۔

دینی مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر اہم پیش رفت، صدر نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردیے

بل کے متن میں مزید کہا گیا کہ کوئی دینی مدارس عسکریت پسندی کے فروغ یا مذہبی منافرت پھیلانے والا لٹریچر نہ پڑھائے اور نہ شائع کیا جائے، اس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن کے بعد دینی مدرسے کو کہیں اور سے رجسٹر کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس رجسٹریشن سے متعلق ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے ہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 باقاعدہ طور پر ایکٹ بن گیا ہے، صدر آصف زرداری نے 27 دسمبر کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایكٹ 2024 پر دستخط کیے ہیں، ترمیمی ایکٹ کا بل 20 اکتوبر کو سینیٹ اور 21 اکتوبر کو قومی اسمبلی سے منظور ہوا تھا، اس آرڈیننس کے ذریعے ایکٹ کے سب سیکشن 5، 6، 7 میں ترامیم کی گئی ہیں۔

اس سے قبل 13 دسمبر کو مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات سامنے آئے تھے۔

صدر مملکت نے کہا تھا کہ دونوں قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی ممکن نہیں ہو سکتی، سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے۔

انہو ں نے کہا تھا کہ نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا، اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہو گا۔

مدارس بل کیا ہے؟

20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔

بل کو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔

مدارس رجسٹریشن: حکومت نے اتحاد تنظیم المدارس دینیہ کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے

بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے ’دینی مدارس کی رجسٹریشن‘ کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔

اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائے گا۔

شق 21۔اے میں کہا گہا ہے کہ وہ دینی مدارس جو ’سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024‘ کے نافذ ہونے سے قبل قائم کیے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

مدارس رجسٹریشن بل: صدر کا دوسرا اعتراض آئینی طور پر بنتا نہیں، مولانا کی تجاویز پر مثبت پیشرفت

شق بی میں کہا گیا ہے کہ وہ مدارس جو اس بل کے نافذ ہونے کے بعد قائم کیے جائیں گے انہیں ایک سال کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد کیمپس پر مشتمل دینی مدارس کو ایک بار ہی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

بل کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ہر مدرسے کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانی ہوگی۔

بل کی شق 3 کے مطابق کہ ہر مدرسہ کسی آڈیٹر سے اپنے مالی حساب کا آڈٹ کروانے کا پابند ہوگا، آڈٹ کے بعد مدرسہ رپورٹ کی کاپی رجسٹرار کو جمع کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔

بل کی شق 4 کے تحت کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے۔

تاہم مذکورہ شق میں مختلف مذاہب یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعے، قران و سنت یا اسلامی فقہ سے متعلق کسی بھی موضوع کے مطالعے کی ممانعت نہیں ہے۔

بل کی شق 5 کے مطابق ہر مدرسہ اپنے وسائل کے حساب سے مرحلہ وار اپنے نصاب میں عصری مضامین شامل کرنے کا پابند ہوگا۔

بل کی شق 6 میں کہا گیا ہے کہ ایکٹ کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کسی بھی مدرسے کو اس وقت نافذالعمل کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن درکار نہیں ہوگی۔

بل کی شق نمبر 7 کے مطابق ایک بار اس ایکٹ کے تحت رجسٹر ہونے کے بعد کسی بھی دینی مدرسے کو کسی دوسرے قانون کے تحت رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوگی۔

حکومت کا مدارس رجسٹریشن بل سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ

مذکورہ شق میں دینی مدرسے سے مراد مذہبی ادارہ یا جامعہ دارالعلوم شامل ہے یا کسی بھی دوسرے نام سے پکارے جانے والا ادارہ جس کو دینی تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کیا گیا ہو۔

اسلام آباد

President Asif Ali Zardari

Madaris Registration Bill

JUIF Madrassa Registeration Law

Madaris Registration