روسی صدر نے آذربائیجان میں طیارے کی تباہی پر معافی مانگ لی
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے قازقستان میں طیارہ گرنے کے واقعے پر آذربائیجان کے صدر سے معافی مانگ لی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز آذربائیجان کے اعلیٰ حکام نے روس کے میزائل دفاعی نظام کو قازقستان میں اپنے مسافر طیارے کی تباہی کی وجہ قرار دے دیا تھا، حادثے میں 38 مسافر ہلاک ہوئے تھے جبکہ 29 افراد زندہ بچ گئے تھے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے طیارہ حادثے پر معافی مانگی، لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ طیارے کو روسی دفاعی فورسز نے چیچنیا کے علاقے گروزنی کے قریب یوکرائنی ڈرون کو روکنے کی کوشش کر کے مار گرایا ہو۔
لینڈنگ کے دوران طیارے میں آگ لگ گئی، 62 افراد ہلاک
کریملن نے بروز ہفتہ جاری بیان میں کہا کہ فضائی دفاعی نظام بدھ کو گروزنی ہوائی اڈے کے قریب فائرنگ کر رہا تھا جب طیارہ لینڈ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آیا ان میں سے کوئی ایک گولی واقعی مسافر طیارے کو لگی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حادثے کے بارے میں آذربائیجان کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے باخبر 4 ذرائع نے بتایا کہ روسی فضائیہ نے غلطی سے اسے نشانہ بنا کر گرایا۔
آذربائیجان میں طیارہ تباہ ہونے سے پہلے کلمہ پڑھنے والا مسافر زندہ بچ گیا
کریملین نے جاری بیان کریملین نے جاری بیان میں بتایا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی فضا میں ہونے والے اس افسوسناک واقعے پر معذرت کی ہے اور ایک بار پھر حادثے میں چل بسنے والے افراد کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن نے روسی فضا میں ہونے والے اس افسوسناک واقعے پر معذرت کی ہے اور ایک بار پھر حادثے میں چل بسنے والے افراد کے اہل خانہ سے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔
کریملین کا کہنا تھا کہ اُس وقت گروزنی، موزڈوک اور ولادیکاوکاز پر یوکرین کے ڈرونز حملے کر رہے تھے اور روسی دفاعی نظام نے ان حملوں کو ناکام بنادیا تھا۔
روس آذربائیجان اور قازقستان کی مدد سے طیارہ حادثے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ آذربائیجان کے پراسیکیوٹرز گروزنی میں روسی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اور تینوں ممالک کی ٹیمیں قازقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب حادثے کی جگہ کا جائزہ لے رہی ہیں۔
یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا، تل ابیب میں سائرن بج اٹھے
کریملین نے کہا کہ یہ فون کال صدر ولادیمیر پیوٹن کی درخواست پر کی گئی تھی۔
آذربائیجان کے صدارتی دفتر کے مطابق صدر الہام علییف نے نوٹ کیا تھا کہ طیارے کو روسی فضائی حدود میں بیرونی اور تکنیکی طور پر نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں وہ کنٹرول کھو بیٹھا اور قازقستان کے شہر اکتاؤ کی طرف مڑ گیا۔