اسرائیل کا شام پر نیوکلئیر حملہ؟ پورا پہاڑ دھول بن کر ہوا میں غائب
ایک ایسا قدم جس نے پوری دنیا کو چونکا کر رکھ دیا، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے 16 دسمبر 2024 کو شام کے شہر طرطوس میں ہتھیاروں کے گودام پر ایک بڑا فضائی حملہ کیا تھا۔
کہا جا رہا ہے کہ وہ حملہ اسرائیل کی جانب سے شام پر چھوٹا نیوکلئیر دھماکہ تھا، دھماکا اتنا بڑا اور شدید تھا کہ زلزلہ پیما سنسر پر اس کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی تھی۔
یہ دعویٰ ایک رپورٹ میں گیا کہ اسرائیل نے مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر حملے کے ذریعے شام میں واقع سکڈ میزائل کی تنصیب کو تباہ کیا۔ تاہم رپورٹس میں یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ اس حملے سے ہونے والا نقصان بہت سنگین تھا اور اسرائیل کی جانب سے شام پر چھوٹا نیوکلئیر حملہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
دھماکے کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی حملے کے نتیجے میں زور دار دھماکے کے ساتھ 3 شدت کا زلزلہ بھی آیا تھا۔ زلزلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ 820 کلومیٹر دور ترکی کے شہر ازنک تک محسوس کیا گیا۔
اسرائیل کی یمن ایئرپورٹ پر بمباری، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ بال بال بچ گئے
مزید برآں روسی میڈیا تنظیم سپوتنک نے اس دوران کہا تھا کہ اسرائیل نے اسے ایک جنگی جہاز سے نئے میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔ تاہم کچھ رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ دھماکے میں امریکا کا تیار کردہ B61 ایٹمی بم استعمال ہوا تھا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ دھماکے کے 20 گھنٹے بعد بھی ترکی اور قبرص میں تابکاری کی سطح معمول سے زیادہ تھی۔ یہ ڈیٹا یورپی یونین کے ریڈی ایشن مانیٹرنگ سسٹم نے فراہم کیا۔ لوگوں کو یہ لگا کہ شاید کوئی چھوٹا ایٹمی ہتھیار استعمال کیا گیا ہے۔
یمن کے حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا، تل ابیب میں سائرن بج اٹھے
جمعہ (20 دسمبر) کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے تک جاری رہنے والے امن مشن میں توسیع کے بعد اسرائیلی فورسز اتوار (22 دسمبر) کو گولان کی پہاڑیوں میں شام-اسرائیل جنگ بندی لائن کے ساتھ ساتھ کام کرتی رہیں۔
اقوام متحدہ کے مشن میں چھ ماہ کی توسیع کی گئی اور سلامتی کونسل نے خدشہ ظاہر کیا کہ علاقے میں فوجی سرگرمیاں کشیدگی میں اضافہ کر سکتی ہیں۔