سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتی ہیں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ موجود نہیں، اتفاق رائے سے ہونے والے فیصلے طاقتوار ہوتے ہیں، سیاسی کٹھ پتلیاں ملک کے ایٹمی اثانوں پر سودا کرنے کو تیار ہوتے ہیں، ملک دشمن ایٹمی پروگرام کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، عمران تو صرف بہانہ ہے، ایٹمی پروگرام اصل میں نشانہ ہے، بیرونی سطح پر پاکستان کے لیے بہت سے امتحان آنے والے ہیں، فخر سے کہہ سکتے ہیں سلیکٹڈ ہیں نہ فارم 47 والے۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 17 ویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ بی بی شہید نے 30 سال تک سیاسی جدوجہد کی، شہید بے نظیر بھٹوغریب عوام کی نمائندہ تھیں، بے نظیر بھٹو کی جدوجہد سب کے سامنے ہے، وہ اس ملک کی عوام کی حقیقی نمائندہ تھی، وہ ملک کی عوام کے خاطر جدوجہد کرتی رہی اور آخری دم تک لڑتی رہی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر ہمیشہ کسانوں اور مزدوروں کی آواز اٹھاتی تھیں، بے نظیر نے 30 سال جدوجہد کی اور شہید ہوگئیں، بی بی کبھی کسی آمر کے سامنے نہیں جھکیں، شہید بی بی آخری دم تک عوام کا مقدمہ لڑتی رہیں، جن لوگوں نے بی بی کو شہید کیا ان کی غلط فہمی تھی کہ جب وہ موجود نہیں ہوں گی تو پاکستان کی تمام حقیقی آوازیں ہمیشہ کے لیے دب جائیں گی اور ملک میں صرف سیاسی کٹھ پتلیاں ہوں گی، ایسے لوگ تمام ملکی مفاد کو دور رکھ کر ہر قسم کی سودے بازی کے لیے تیار ہوتے ہیں اور ان کو صرف اسلام آباد میں کرسی پر بیٹھنے کا شوق ہوتا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان دوراہے پر کھڑا ہے، ملک کو ہر قسم کے مسائل کا سامنا ہے جس میں مستقبل میں اندرونی اور بیرونی امتحان آنے والے ہیں، ان تمام مسائل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی سیاسی جماعتیں ان کو ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
شہید بے نظیر بھٹو کی 17 ویں برسی، کارکن گڑھی خدا بخش میں جمع ہونا شروع
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہ وہ مینڈیٹ اور طاقت ہے کہ وہ ایک وقت میں ملک کے تمام مسائل کا مقابلہ کرسکیں، پاکستان پیپلز پارٹی ملکی سیاسی صورتحال میں وہ واحد جماعت ہے جو نہ سیلکٹڈ ہے اور نہ فارم 47 والی ہے۔
بلاول بھٹو زراری نے کہا کہ ہم جوابدہ ہیں تو ملک کی عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالوں کو جواب دہ ہیں، جب حکومت سازی کا وقت تھا تو ہمارا کسی کرسی یا وزارت کا شوق نہیں تھا، اس وقت فیصلہ کیا تھا کہ جو سیاسی جماعت ہمارے پاس آئی ہے اور سیاسی استحکام، مہنگائی میں کمی کا وعدہ کر رہی ہے ہم اس کا ساتھ دیں گے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت ہم نے ایک معاہدے پر دستخط کیا کہ آپ کو اپنے ووٹ تو دلوارہے ہیں لیکن ایسے نہ ہو کہ آپ ووٹ لے کر آنکھیں پھیر لیں، ایسا نہ ہو جیسا ماضی میں ایک سیاست دان نے آپ کے بارے میں کہا تھا کہ جب مشکل میں ہو تو یہ پیر پکڑتے ہو اور جب اس سے نکل جائیں تو گلہ پکڑتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی پھر سر اٹھارہی ہے، ہر صوبے کے اپنے مسائل ہیں، بیرونی سطح پر پاکستان کے لیے بہت سے امتحان آنے والے ہیں، ہم نے ن لیگ کو حکومت بنانے کا موقع دیا، کوئی وزارت نہیں لی، ہم نےموجودہ حکومت سے صرف عوام کا حق مانگا، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی ترقیاتی کام کروائے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ طے ہوا تھا کہ ملک کے پی ایس ٹی پی، وفاق کے چاروں صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں کو اتفاق رائے سے بنائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہر مسلم لیگ کی حکومت میں سوتیلا سلوک کا سامنا کرنے والے پسماندہ علاقوں پر توجہ دی جاسکے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے اپنے لیے کوئی وزارت نہیں مانگی صرف اپنی عوام کا حق مانگا ہے اور آج افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم معاہدے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں، اس کے باوجود میں نے اپنے ممبران کو اسمبلی میں کورم پورا کرنے کے لیے بار بار مجبور کرتا ہوں اور حکومت کے ہر بل کو آنکھیں بند کرکے ووٹ ڈالیں لیکن جب وہ نمائندے اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو خالی ہاتھ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طریقے سے حکومتیں نہیں چلتی، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لے اور ہر مسئلے کا حل پارلیمان سے اتفاق کر کے منظور کرے، اگر ہم اس طریقے سے چلیں گے تو میں پر امید ہوں کہ ہم تمام ملکی مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔
گڑھی خدا بخش، پاکستان کے دو سابق وزرائے اعظم کی آخری آرام گاہ
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس یکطرفہ فیصلے کرنے کا مینڈیٹ نہیں ہے، حکومت کے پاس صرف اجمتاعی فیصلے کرنے کا اختیار ہے، صدر پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ حکومت کو تجویز دی جائے کہ جو فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں وہ طاقت ور ہوتے ہیں اور مسائل کا اصل حل نکالتے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کا 5 سال حکومت مکمل کرنا سیاسی کارنامہ تھا، پورے ملک میں صدر مملکت نے اس وقت مفاہمت کے نام پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیا، جب مکمل یکجہتی کے ساتھ سیاسی جماعتوں نے فیصلے لیے تو تاریخ میں پہلی بار صوبوں کو حقوق ملے اور 18 ویں ترمیم منظور ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے اور بین الاقوامی سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا حکومت کے کینالوں کی پالیسی پر سخت اعتراض ہے اور یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے اور یکطرفہ فیصلہ ہے، ان تمام مسائل پر ہماری کوشش یہی رہے گی عوام کے حقوق کا تحفظ کریں اور پاکستان کے مسائل کا حل نکالیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے خلاف تیار ہونے والی بین الاقوامی سازش کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان اور اس کا دفاع کا سوچنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کل پاکستان کے مخالفین شہید ذوالفقار اور بینظیر بھٹو کے دیئے ہوئے میزائل ٹیکنالوجی کے تحفے کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں، ان کی خواہش ہے کسی مسلمان ملک کے پاس ایسی قوت نہ ہو اور وہ کسی نہ کسی بہانے سے آپ کی یہ طاقت چھننا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے امریکا کی جانب سے پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ہوتے ہوئے ہم اپنی ایٹمی اثاثوں اور نہ ہی میزائل پروگرام پر کسی قسم کی سودے بازی نہیں کرنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک ہماری اندرونی سیاست کے اوپر بیان دے رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ بہانہ ہے اور کسی کو پاکستان کی جمہوریت کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے، عمران خان صرف بہانہ ہے اصل میں نشانہ پاکستان کا ایٹامک پروگرام اور میزائل ٹیکنالوجی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کو واضح کرنا چاہیے کہ آئے روز ان کی حمایت میں بیان دینے والے وہی لوگ نہیں ہیں جو پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف ہیں؟ انہیں جواب دینا چاہیے کہ یہ بانی پی ٹی آئی کے حق میں کیوں بول رہے ہیں؟
ان کا مزید کہنا تھا کیا یہ وہی لوگ نہیں جو سب سے زیادہ آواز پہلے اسرائیل کی حکومت کے لیے اٹھاتے تھے اور پھر اس کے بعد آپ کے لیے اٹھاتے ہیں، پی ٹی آئی کو کو وضاحت دینے ہوگی اور ایسے بیانات کی مذمت کرنی ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر ایٹامک پالیسی اور طاقت پر بیان دینے والے لوگ عمران خان کی حمایت کررہے ہیں تو جو ملک میں تاثر ہے کہ ایک مخصوص لابی یہ چاہتی ہے کہ پاکستان میں ایسی حکومت آئے جو طاقت حاصل کرنے کے لیے ہر چیز پر سودا کرنے کے لیے تیار ہو، پیپلز پارٹی اور اس کے جیالے ہر ایسی کوشش کو ناکام بنا دیں گے۔
مشکلات نئی نہیں، ملک کو مسائل سے نکالیں گے، صدر مملکت
دوسری جانب گڑھی خدابخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت آصف زرداری نے کہا کہ عوام کی طاقت اور دعاؤں سے دوبارہ صدر بنا ہوں، پاکستان اور وفاق کے ساتھ وفا ہے، ملک کو بچانا ہے، مشکل حالات سے پاکستان کو نکالیں گے۔
آصف علی زرداری نے حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگرآج میں دوبارہ صدر ہوں تو یہ آپ کی دعائیں، بی بی کی دعائیں، اور پارٹی کی طاقت ہے، ہم نے 45 سالہ بعد بھٹو صاحب کا فیصلہ ریورس کرواکر ثابت کردیا کہ وہ ایک عدالتی قتل تھا، اور اب اسے عدالتی قتل ہی سمجھا جائے گا۔
صدرمملکت نے کہا کہ ہم نے گڑھی خدا بخش کی دھرتی کی قسم کھائی ہوئی ہے کہ ہم جو بھی کام کریں گے اس کے لیے عوام کو اور اس دھرتی کو جواب دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو بچانا ہے، اگر کوئی سپرپاور ہے تو اللہ تعالی ہی سپرپاور ہے، جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔ اور انشااللہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور آپ کی دعاؤں سے ہم ان مشکل حالات سے پاکستان کو نکالیں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ کو خوش خبریاں دیں گے۔ یہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، ہم ہر چیز کو سنبھالیں گے اور ہرچیز کو ٹھیک رکھیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہاں مشکلیں ہیں، تکالیف ہیں مگر یہ میرے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے، آپ سے بھی کہتا ہوں کہ کوئی پروا کرنے کی ضرورت نہیں، ان سب ( مشکلات سے) کو میں دیکھ لوں گا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ نہ آپ کا پانی کہیں جائے گا، نہ آپ کی گیس کہیں جائے گی، سب آپ کو ملے گا، جو آپ کا حق ہے، جو دوسرے صوبے کا حق ہےوہ ان کو ملے گا۔
خطاب کے آخر میں صدرمملکت کے نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے جدید چیزیں ہورہی ہیں، مگر وہ سب انسان کو، آپ کو اور پارٹی کو فائدہ دیں گی۔
Comments are closed on this story.