Aaj News

بدھ, دسمبر 25, 2024  
23 Jumada Al-Akhirah 1446  

میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کروائی جائے تاکہ معاملات کا صحیح علم ہو سکے، عمران خان

ہمارے دو مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کر دیں گے، عمران خان
شائع 25 دسمبر 2024 09:18am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کیلئے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تاکہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے۔

عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کہ ’پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کی کاوشیں اچھی بات ہیں۔‘

عمران خان نے اس پیغام میں کہا کہ ’مذاکرات کے عمل کو معنی خیز بنانے کے لیے اہم ہے کہ میری ملاقات میری نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کروائی جائے تا کہ مجھے معاملات کا صحیح علم ہو سکے، میں نے صاحبزادہ حامد رضا کو تحریک انصاف کے مذاکراتی عمل کا ترجمان نامزد کیا ہے۔‘

پیغام میں کہا گیا کہ ’حکومت اگر نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے تو ہمارے دو مطالبات ہیں، پہلا یہ کہ انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سینئیر ترین ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام۔ ہمارے ان دو مطالبات پر عمل درآمد کی صورت میں ہم سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کر دیں گے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ حکومت ہمارے 9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے مطالبے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرے گی لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘

عمران خان نے سول نافرمانی کی کال واپس لینے کا حکومتی مطالبہ مسترد کردیا

پیغام میں مزید کہا گیا کہ ’ملٹری کورٹس کے غیر آئینی فیصلوں کو مسترد کرتا ہوں، ان فیصلوں کی وجہ سے پاکستان کی بین الاقوامی دنیا میں بدنامی بھی ہو رہی ہے اور ایسے غیر انسانی عمل سے ملک کو معاشی پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔‘

بیان میں موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ کہ ’اب تو عدلیہ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ملک میں سیاسی انجینئرنگ ہو رہی ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ تحریک انصاف کو کچلا جا رہا ہے اور تحریک انصاف کو دباتے دباتے حقیقت میں جمہوریت، عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔‘

عمران خان نے کہا ہے مذاکرات ہوں مگر مطالبات کی منظوری کا ٹائم فریم ہونا چاہیئے، بیرسٹر گوہر

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’کوئی ملک بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور سرمایہ کاری کبھی قانون کی حکمرانی کے بغیر آہی نہیں سکتی۔ لوگ پاکستان سے باہر سرمایہ منتقل کر رہے ہیں کیونکہ یہاں نہ تو عدلیہ آزاد ہے اور نہ ہی قانون کا کوئی احترام ہے۔‘

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کے مکمل طور پر ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے ہیں۔ آئینی بینچ کا قیام اور اس کے فیصلے سپریم کورٹ کو شرمندہ کرنے کے مترادف ہیں۔‘

imran khan

Pakistan Tehreek Insaf (PTI)

PTI Government Talks