جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان، عمر ایوب اور فواد چوہدری کی درخواستیں مسترد
راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں 5 دسمبر کی عدالتی کارروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے سے متعلق سابق وزیراعظم عمران خان، عمر ایوب اور فواد چوہدری کی درخواستوں کو مسترد کر دیا جبکہ مقدمے میں 2 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا گیا جبکہ مزید ایک ملزم پر فرد جرم عائد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، فواد چوہدری اور عمرایوب کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیجز فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے آج ہونے والی سماعت میں پراسیکیوٹر کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں رہنماؤں کی جانب سے 5 دسمبر کی عدالتی کارروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کی درخواستوں کو مسترد کردیا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا علاقہ پنجاب حکومت کے زیر انتظام ہے لہٰذا سی سی ٹی وی فوٹیج کے حصول کے لیے ہوم ڈیپارٹمنٹ اورہائیکورٹ ہی اختیار رکھتی ہے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما کی بریت کی درخواست خارج
دوسری جانب عدالت نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کے 2 ملزمان عاصم اور شہیر سکندر کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی۔
اسی طرح جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں عدالت نے سابق ایم این اے بلال احمد پر بذریعہ پلیڈر فرد جرم عائد کر دی جس کے بعد اس مقدمے میں اب تک کل 117 ملزمان پر فرد جرم عائد ہو چکی ہے۔
سابق ایم پی اے لطاسب ستی کی جانب سے عمرہ پرجانے کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے کوائف مکمل نہ ہونے کے باعث مسترد کردیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا تمام پراسس مکمل ہوگیا، عدالت نے 6 جنوری سے اڈیالہ جیل میں ریگولر ٹرائل شروع کرنے کے لیے تمام ملزمان کو نوٹس جاری کردیے۔
بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی ٹیم سے گواہان کی فہرست بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 6 جنوری 2025 تک ملتوی کر دی گئی۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 25 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔